کراچی(رپورٹ : روحان ارشد )ڈیفنس میں ڈانس پارٹی میں ٹک ٹاکر خاتون کے مبینہ قتل کے معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آگئی۔ ساوتھ پولیس گیسٹ ہاوسز سے پچاس لاکھ سے زائد بھتہ وصولی کا انکشاف بھی سامنے آگیا۔قانون نافذ کرنے والے دو اداروں کی جانب سے ابتدائی رپورٹ مرتب کرکے اعلی افسران کو ارسال کردی گئیں۔ امت کو اہم زرائع نے بتایا مرتب کی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ جناح اسپتال میں ٹک ٹک ٹاکر کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے والے رحمت علی عرف علی کے ڈرائیور جبران عرف جیری عرف ببن نے ڈیفنس تھانے جاکر گرفتاری دیدی جبکہ خاتون سحرش کی تلاش کا عمل جاری ہے۔متوفیہ عائشہ کی موت ڈیفنس فیز ٹو سن سیٹ بلے وارڈ کے بنگلے میں منعقد پارٹی میں ہوئی،رپورٹ کے مطابق ڈانس پارٹی منقعد کیے جانے والا بنگلہ نوید شیخ کے زیر استعمال ہے،اس گروہ کے ڈیفنس کے مختلف علاقوں میں کئی بنگلے زیر استعمال ہیں جہاں ڈانس پارٹیاں منعقد ہوتی ہیں۔ ڈانس پارٹیوں میں نشہ آور ٹیبلیٹ کے علاوہ تمام اقسام کے نشے فراہم کیے جاتے ہیں جس کی الگ رقم وصول کی جاتی ہے۔ مزکورہ بنگلہ ایک نجی بینک نے اپنے قبضے میں لے رکھا تھا کب نوید شیخ نے اپنے قبضے میں کرلیا اس جامچ کا عمل جاری ہے۔ زرائع نے بتایا کہ نوید شیخ کے پاس پہلے پانچ ایسے بنگلے تھے اب صرف دو رہے گئے۔ٹک ٹاکر عائشہ کی ہلاکت کی وجہ سے ساوتھ پولیس اور دلالوں کا خفیہ نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا اس گروہ میں بڑے دلالوں میں سعود شاہ۔ ماسٹر ریاض۔ بابر مرزا۔ مرتضی۔ جنید۔ جمشید اور رحمت علی شامل ہے۔زرائع نے بتایا کہ بابر مرزا اپنے آپ کو ایس ایس پی ساوتھ کا بیٹر ظاہر کرتاہے۔ گیسٹ ہاوسز اور مساج سینٹر وں سے بھتے کی جمع ہونے والی رقم سے مبینہ طور پر 25 لاکھ روپے ایس ایس پی ساوتھ اسد رضا کے نام سے بابر مرزا وصول کرتا ہے جبکہ ڈی ایس پی ایس ائچ او ہیڈ محرر ان کے علاوہ سی ٹی ڈی اور ایس آئی یو کو بھتہ کی رقم دی جاتی ہے۔ زرائع نے بتایا کہ جب اے ایس پی کلفٹن احمد چوہدری نے ایس پی کلفٹن کاچارج لیا تو انھیں بھی دلال مافیا نے بھتے کی رقم کی پیشکش کی لیکن انھوں نے انکار کردیا تھا لیکن ان کے افسر نے بابر مرزا کے زریعے احمد چوہدری کے نام پر دوماہ کا بھتہ اپنے پاس منگوا کرہڑپ لیا اس بات کی بھنک جب احمد چوہدری تک پہنچی تو انھوں اپنے افسر سے گلہ شکوہ کیا اور معزرت کی کہ آپ اپنے بھتے کی رقم وصول کریں میرے نام پر نہ کریں۔ زرائع نے بتایا کہ ایس ایس پی ساوتھ نے ایس ایچ او ڈیفنس سے ٹک ٹاکر کی ہلاکت کی انکوائری لیکر ساوتھ کمپلین سینٹر کے انچارج بدر کے حوالے کردی بدر پر الزام ہے کہ وہ اپنے افسر کی ایما پر کروڑ پتی پارٹی نوید شیخ کو مزکورہ کیس سے محفوظ کرکے بھاری نذرانہ وصول کرنے کی حکمت عملی تیار کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔
ساوتھ پولیس کے دیگر افسران کو کمانی افسر نے مزکورہ کیس سے ہٹا دیا ہے بدر نے اپنے من پسند افسران سے اس کیس کی چھان بین کررہا ہے۔ زرائع نے بتایا کہ ڈیفنس اور کلفٹن میں 80گیسٹ ہاوسز ہے اس میں 22جھوٹے گیسٹ ہاؤس اور اپارٹمنٹس شامل ہے۔ ان تمام گیسٹ ہاوسز میں تمام دھندہ سعود شاہ۔ ماسٹر ریاض۔ بابر مرزا۔ مرتضی۔ محسن عرف لکی اور جمشید کرواتے ہیں جبکہ انھوں نے چھوٹے چھوٹے پچاس سے ساٹھ کے قریب ڈانس پارٹی کرانے والے آرگنائز روں کو شامل کیاہواہے جو پروگرام آرکنائز کراتے ہیں ان پروگراموں میں فحاشہ خواتین اور نشہ فراہم کرتے ہیں ان پروگراموں اعلی شخصیات انکی اولادیں اور پولیس کے افسران بھی شامل ہوتے ہیں زرائع نے بتایا کہ یہ ایک منظم نیٹ ورک ہے اس نیٹ ورک کے تانے بانے مشہور زمانہ ننھے دلال سے ملتے ہیں زرائع نے بتایا کہ ان بنگلوں جنہیں گیسٹ ہاؤس بھی کہا جاتا ہے انکے زیادہ تر پروگرام بیسمنٹ میں منعقد کرائے جاتے ہیں ٹاکر ٹاکر کی موت بھی نشہ اوور کیپسول ایچ ٹی سی زیادہ کھانے کے باعث بیسمنٹ میں ہی موت واقع ہوئی جبکہ ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ عائشہ کی لاش واش روم سے ملی۔
زرائع نے بتایا کہ اس گروہ نے اعلی شخصیات سے دباو ڈلوا کر مشہور زمانہ جنید نامی دلال کے خلاف کارروائیاں کرواکر کراچی سے فرار ہونے پر مجبور کردیا تھا جوکہ اب اسلام آباد میں اپنا دھندہُ چلارہےہیں مزکورہ واقعے کے معاملے پر جنید اچانک مزکورہ گروہ کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلارہے۔ زرائع نے بتایا کہ رپور ٹ میں یہ بھی تزکرہ کیا گیا ہے کہ ٹک ٹاکر عائشہ کی ہلاکت کیس کو ایس ایس پی ساوتھ کی جانب سے خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔زرائع نے بتایا کہ متوفیہ عائشہ کاُ عادل سے فرضی نکاح بتایا جارہا ہے جبکہ ساس کاُ سابقہ ریکارڈبھی سامنے آیا ہے جوکہ مبینہ طور پر مشہور زمانہ نائیکہ بتائی جاتی ہے۔
دوسری جانب ڈیفنس پولیس نے ٹک ٹاکر عائشہ خاتون کی ڈانس پارٹی میں نشہ کی زیادتی سے ہلاکت کا مقدمہ نمبر 368 سال 2023 بجرم دفعہ 322 (قتل بالسبب) چونتیس کے تحت جبران علی سمیر اور ایک خاتون سمیت دیگر ملزمان کے خلاف والد کی مدعیت میں درج کرلی ، مدعی مقدمہ محمد سلطان نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ وہ اوکاڑہ کینٹ پنجاب کا رہائشی ہوں اور میری بیٹی عائشہ کی 3 سال قبل عادل سے شادی ہوئی تھی اور وہ گلستان جوہر میں رہتی اور بیوٹی پارلر کا کام سیکھ رہی تھی ، 24 جون کو اطلاع ملی کہ میری بیٹی عائشہ ڈی ایچ اے نشہ آور چیز کی وجہ سے فوت ہوگئی جس پر وہ بذریعہ گاڑی پنجاب سے کراچی آیا اور یہاں آکر معلومات پر پتہ چلا کہ جبران ، علی اور پنکی میری بیٹی کو ڈیفنس فیز ٹو سن سیٹ بلیوارڈ روڈ پر قائم بنگلے میں پارٹی کی غرض لیکر گئے جہاں پر پہلے سے دیگر دوست جن کی تعداد معلوم نہیں موجود تھے اور وہاں پر نشہ آور اشیا کا استعمال اور نشے کی زیادتی کی وجہ سے میری بیٹی عائشہ کی طبعیت انتہائی خراب ہونے پر بذریعہ کار جبران اور پنکی اس کو جناح اسپتال میں چھوڑ کر فرار ہوگئے جو کہ فوت ہوگئی لہذا اب میں رپورٹ درج کرانے آیا ہوں اور میرا دعویٰ نامزد ملزمان پر میری بیٹی مقتولہ عائشہ کو کوئی نشہ چیز زیادہ مقدار میں کھلائی یا پلائی جس کے سبب اس کی موت واقع ہوئی ، نامزد ملزمان میری بیٹی کی موت کا سبب بنے ہیں کارروائی چاہتا ہوں جس پر ڈیفنس پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کر کے تفتیش انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دی۔