اسلام آباد: سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی، استدعا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کے باعث مسترد کی گئی۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ قانون کے مطابق ٹرائل کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے، ابھی ملزموں کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں،تحقیقات حتمی ہو بھی جائیں تو پھر بھی ٹرائل میں وقت درکار ہو گا، سمری ٹرائل نہیں کیا جائے گا۔
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا خفیہ کیوں رکھا جارہاہے102کون سےملزمان ہیں؟کیا ملزمان کے نام پبلک کرنے میں کوئی مسئلہ ہے؟فہرست دیکھ کر ہر کوئی اپنے افراد کا حراست میں ہونے یا ہونے کا کہہ سکتاہے،سادہ سوال ہے کیوں فہرست پبلک نہیں کی جا رہی۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ میری درخواست ہے اس تفصیل کو خفیہ رکھا جائے، ہم 102افراد کے اہلخانہ کو الگ الگ فون کرکے آگاہ کر دیں گے، یہ عمل 24گھنٹے میں مکمل کر لیں گے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ فہرست پبلک ہو جائے گی تو تشویش ختم ہو جائے گی کون گرفتار ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ مسئلہ یہ ہے فہرست پبلک ہو گئی تو اہلخانہ کی تشنگی بڑھ جائے گی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ اچھی بات ہے عید سےپہلے اہلخانہ کو اطلاع مل جائے، اٹارنی جنرل نے کہاکہ فہرست پبلک کرنے سے متعلق ایک گھنٹے میں آگاہ کروں گا، صحت کی سہولیات دی جارہی ہیں، ڈاکٹر موجود ہیں،صحافیوں اور وکلا سے متعلق کچھ واقعات ہوئے ہیں۔
یف جسٹس پاکستان نے کہاکہ وکلا کو مکمل تحفظ ہونا چاہئے، عمران ریاض لاپتہ ہیں، کیا عمران ریاض آپ کی تحویل میں نہیں ہیں؟عمران ریاض کو تلاش کریں اور بازیاب کریں،اٹارنی جنرل نے کہاکہ عمران ریاض ہماری تحویل میں نہیں ہیں،وفاقی حکومت عمران ریاض کی بازیابی کیلئے مکمل تعاون کر رہی ہے۔
درخواست گزار کے وکلا نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت تک فوجی عدالتوں کی کارروائی روک دے،سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کردی، استدعا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی کے باعث مسترد کی گئی.
اٹارنی جنرل نے کہاکہ قانون کے مطابق ٹرائل کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے، ابھی ملزموں کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں،تحقیقات حتمی ہو بھی جائیں تو پھر بھی ٹرائل میں وقت درکار ہو گا، سمری ٹرائل نہیں کیا جائے گا۔
ٹارنی جنرل نے کہاکہ ٹرائل شروع ہو بھی گیا تو ملزمان کو وکلا کرنے کی مہلت دی جائے گی، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ملزموں کو چارج کی نقول فراہم کی جائیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ابھی ہم حکم امتناعی نہیں دے رہے، میں عید کے بعد دستیاب ہوں گا، کوئی اہم پیشرفت ہوتی ہے تو مجھے آگاہ کیا جاسکتا ہے، حکومت عوام کے خدشات دور کرنے کیلئے تعاون کرے، حکومتی تعاون سے عوامی اعتماد بڑھتا ہے، دوسری صورت میں خدشات بڑھتے ہیں۔
عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت جولائی کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔