لاہور(اُمت نیوز)پاکستان تحریک انصاف نے سابق ارکان اسمبلی کو پارٹی چھوڑنے پر اکسانے کے الزام میں سابق صدر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو رہنماوں کو پارٹی چھوڑنے پر اکسانے کے الزام میں شو کاز نوٹس جاری کیا گیا تھا، تاہم پرویز خٹک نے پارٹی نوٹس کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کوئی سرکاری ملازم تو نہیں جو شوکاز نوٹس کا جواب دیں گے انہیں شوکاز نوٹس کی کوئی پروا نہیں، 9 مئی کا واقعہ چیئر مین کا چند لوگو ں سے مشاورت کا نتیجہ ہے، عمران خان کو ہمیشہ مثبت سیاست اور مثبت سوچ کا درس دیا مگر ان کی سوچ اور ایجنڈا کچھ اور تھا۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کے 30 سے زائد سابق ارکان اسمبلی نے پرویز خٹک کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرادی ہے جس کے بعد ممکنہ طور پر وہ جلد ہی اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کو پارٹی چھوڑنے کیلئے ورغلانے پر سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو پارٹی قیادت کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے7 دن میں جواب طلب کیا گیا تھا۔تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب کی جانب سے جاری شوکاز نوٹس کے مطابق پرویز خٹک تحریک انصاف کے اراکین کو جماعت سے علیحدگی کیلئے رابطے کررہے ہیں۔
نوٹس کے مطابق جواب تسلی بخش نہ ہونے یا اظہارِ وجوہ کے نوٹس کے مفصل جواب سے گریز پر سخت کارروائی کی بھی تنبیہ کی گئی تھی تاہم 7 دن کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے باوجود پرویز خٹک نے پارٹی کے شوکاز نوٹس کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا ہے، اس سلسلے میں پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وہ کوئی سرکاری ملازم تو نہیں جو شوکاز نوٹس کا جواب دیں گے بلکہ وہ ایسے کسی شوکاز نوٹس کو خاطر میں نہیں لات
انہوں نے کہاکہ فوجی اور قومی تنصیبات پر منظم سازش کے تحت حملے ہوئے، قوم نے فوجی تنصیبات پر حملوں کو مسترد کیا ہے ، پارٹی چیئرمین کو ہمیشہ مثبت سوچ اور مثبت سیاست کا درس دیا مگر ان کی سوچ کچھ اور ہی تھی ، پارٹی کے سابق ارکان کیساتھ رابطے جاری ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع نہ کرانے پر سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی پارٹی کی بنیادی رکنیت ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا باضابطہ اعلامیہ ممکنہ طور پر آج جاری ہوگا۔