کراچی (امت نیوز) تحریک انصاف سے خارج کئے گئے بلدیاتی چیئرمین اسد امان کا کہنا ہے کہ عمران اسماعیل، خرم شیر زمان کا یہی موقف تھا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ نہیں جاسکتے، اس نے ہمیں دھوکا دیا۔
عمران پلوانی، صلاح الدین، صنوبر فرحان و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلدیاتی چیئرمین اسد امان کا کہنا تھا کہ میڈیا سے بات کرنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ ہمیں قیادت کی جانب سے شوکاز نوٹس دیا گیا اور ہماری بنیادی رکنیت ختم کردی گئی، لیکن نہ ہماری کوئی شنوائی ہوئی نہ ہمیں موقع دیا گیا۔اسد امان کا کہنا تھا کہ بلال غفار جب پی ٹی آئی کے صدر تھے تو اس وقت یہ طے ہوا تھا کہہ جماعت اسلامی کے ساتھ نہیں جائیں گے، پھر آفتاب صدیقی آئے اور میٹنگ ہوئی، انہوں کہا جماعت کے ساتھ ہم نہیں جا رہے، عمران اسماعیل، خرم شیر زمان کا بھی یہی موقف تھا کہ ہم جماعت کے ساتھ نہیں جاسکتے۔
بلدیاتی چیئرمین نے کہا کہ ہمیں پارٹی کی جانب سے شوکازصرف حافظ نعیم اور جماعت اسلامی کی وجہ سے دیا گیا ہے، اور جس جماعت کی وجہ سے ہماری رکنیت کینسل کی گئی اس نے ہم سے ٹائون اور یوسی چھیننے کی کوشش کی اور ہمارا ساتھ دینے کے بجائے دھوکا کیا۔اسد امان نے بتایا کہ صدراور صفورا گوٹھ میں حالات کی وجہ سے ہمارے چیئرمین نہیں جا سکے، وہاں کی سیٹیں جماعت اسلامی نے ہم سے لیں، ہم حافظ نعیم کے پاس گئے اور کہا کہ آپ کے پاس دو وائس چیئرمین ہیں ان سے کہیں ہمیں ووٹ دیں، لیکن انہوں نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا، جب کہ پی ٹی آئی کی اکثریت ان یوسیز میں تھی۔
اسد امان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے ساتھ تحریک انصاف کے 35 چیئرمین موجود ہیں اور ہم اپنے چیئرمین کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ان کے وفادار تھے انکے وفادار رہیں گے، لیکن انہیں کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی ہماری رکنیت ختم کرنے کے معاملے پر نظر ثانی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ اسمبلی آپ کے سامنے ہے، جس میں 30 دن بجٹ اجلاس چلا، لیکن کوئی ایک پی ٹی آئی ایم پی اے وہاں موجود نہیں تھا، جو حالات بنے ہیں اس کا سارا نزلہ غریب چیئرمین پہ آیا، ہم اچھے برے حالات میں پی ٹی آئی چیئرمین کے ساتھ تھے، ہم کوئی فارورڈ بلاک نہیں بنا رہے، ہم اپنی جماعت میں ہیں اور رہیں گے، اور اپوزیشن میں بیٹھ کر اپنی یوسیز کا کام کریں گے۔
اسد امان نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کی ہم مذمت کرتے ہیں پاک فوج ہے تو ہم ہیں، کراچی کی تباہی کی ذمہ دار پی پی پی اور ایم کیو ایم ہیں۔