کراچی: گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ شرعی بنیادوں پر بینکاری کو زبردستی لاگو نہیں کریں گے اس معاملے میں بینکوں کے کاروباری مفادات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے خٖطاب کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ شرعی بنیادوں پر بینکاری کو استوار کرنا اسٹیٹ بینک کی ترجیحات میں سرفہرست ہے، اس پر کاروباری کشش کے ساتھ عمل درآمد ہوگا، زبردستی لاگو نہیں کریں گے، بینکوں کے کاروباری مفادات کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔
گورنر نے کہا کہ افراط زر کو میڈیم ٹرم ہدف کے مطابق رکھنا ہے، افراط زر ایک بہت بڑا چیلنج ہے اسے میڈیم ٹرم ہدف میں لانا ضروری ہے، یہ ہدف 5 سے 7 فیصد ہے، افراط زر دو سال میں 5 تا 7 فیصد پر آجائے گا، یہ بہت بڑا چیلنج ہے لیکن اس پر فوکس ہیں اور دو سال میں اس ہدف کو حاصل کریں گے دوسرا ہدف مالیاتی شعبے کی کارکردگی صلاحیت کو بہتر اور مستحکم بنانا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈالر کی کوئی کارٹیلائزیشن نہیں ہے اب ڈالر کی سپلائی بہتر ہے، اس وقت ہمارے پاس دو بڑے مسائل ہیں اول مہنگائی اور دوم عالمی ادائیگیاں، آئی ایم پروگرام سے یہ مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی مہنگائی کے نمبر میں کافی بہتر آئے گی۔
جمیل احمد نے کہا کہ ڈالر ریٹ کا فرق بڑھنے سے ہنڈی حوالہ بڑھا تھا، ہم نے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے ریٹ کے فرق کو کم کردیا امید ہے اب ترسیلات لیگل چینلز سے آئیں گی، جو بینکس بھی غیر قانونی کاموں میں ملوث ہیں ان کے خلاف ایکشن لیں گے، اب قانونی راستوں سے ڈالر کی فراہمی میں اضافہ ہوگا۔