سویڈن (اُمت نیوز)سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے حوالے سے چین نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ کسی کو بھی ایک تہذیب کو دوسری تہذیب کے خلاف کھڑا کرنے کے بہانے کے طور پر ’اظہار رائے کی آزادی‘ کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
چین نے اسلامو فوبیا کو مسترد کرتے ہوئے اسلام مخالف اقدامات کے کسی بھی اظہار کی مخالفت کی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے سویڈن میں قرآن پاک کو جلانے کے واقعے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے اور بیجنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی تنازعات کو ہوا دینے اور ایک تہذیب کو دوسری تہذیب کے خلاف کھڑا کرنے کے بہانے کے طور پر ’اظہار رائے کی آزادی‘ کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ چین تہذیبوں کے درمیان باہمی احترام، شمولیت اور علم کے تبادلے کی مسلسل حمایت کرتا رہا ہے، اور “مختلف مذہبی عقائد کو نشانہ بنانے اور تہذیبوں کے مابین تنازعات کو بھڑکانے والے انتہا پسندانہ اقدامات کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے چینی صدر شی جن پنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین عالمی تہذیبی اقدام کی حمایت کرنے، تہذیبوں کے مابین بات چیت، تبادلوں کو فروغ دینے اور دنیا کے ثقافتی تنوع کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ شراکت داری کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ بدھ عیدالاضحی کے پہلے دن سویڈن میں اسٹاک ہوم مسجد کے سامنے ایک عراقی نژاد 37 سالہ سالوان مومیکا بدبخت نے پولیس کی حفاظت میں قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کیا تھا۔
قرآن پاک کے نسخے کی بے حرمتی پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلم ممالک ترکی، اردن، فلسطین، سعودی عرب، مراکش، عراق، ایران، سینیگال اور مراکش سمیت دیگر غیرمسلم ممالک کے سربراہ نے بھی اس کی شدید الفاط میں مذمت کی۔