لاہور(امت نیوز) استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ عدالت دیکھےکہ چیئرمین پی ٹی آئی کا 9 مئی میں عمل دخل تھا یا نہیں۔ عمران خان موجودہ آرمی چیف کو بھی فیض حمید سمجھ رہے تھے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سینئر سیاستدان نے کہا کہ آنےوالا الیکشن ملک کےمستقبل کیلئے اہم ہے، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں، ہم تحریک انصاف کی بی ٹیم نہیں ہیں، ہم تحریک انصاف کے مقابلے پر آئے ہیں، ان سے جدا ہیں، 9مئی کےبعد نئی پارٹی بننے کی ضرورت تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ایمانداری کیساتھ پی ٹی آئی کاحصہ تھا، میں نےاپنی پوری ایمانداری کیساتھ کوششیں کی، چیئرمین پی ٹی آئی 2018 سے پہلے الگ تھے، وزیراعظم بننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی مختلف ہو گئے، 9 مئی واقعات میں ملوث افراد کیلئے آئی پی پی میں کوئی جگہ نہیں، الیکشن کےبعدآنےوالی حکومت ملک کوخوبصورت پاکستان کی طرف لیکرجائےگی ، ہم تحریک انصاف کی بی ٹیم نہیں ہیں ، ہم تحریک انصاف کے مقابلے پر آئے ہیں، ان سے جدا ہیں، 9مئی کے بعد نئی پارٹی بننے کی ضرورت تھی ۔9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ دہشت گردی سے زیادہ ہے، عدالتوں کو دیکھنا چاہیے کہ 9 مئی واقعات میں چیئر مین پی ٹی آئی ملوث ہیں یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو پرویز خٹک پی ٹی آئی کا حصہ تھے تو ان کے پاس معلومات ہوں گی، جب تک پی ٹی آئی کا حصہ تھا میرے پاس بھی معلومات ہوتی تھی، پرویز خٹک کہتے ہیں نو مئی میں چیئر مین پی ٹی آئی ملوث ہیں تو انہیں معلومات ہوں گی، سابق وزیراعظم پر ان کی اہلیہ کا کنٹرول ہے اس سے مجھے کیا فرق پڑتا ہے، کرپشن کا بازار ان کے گھر جا کر ختم ہوتا تھا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کسی بھی حقدار شخص کا حق تھا لیکن عثمان بزدار کا نہیں، عثمان بزدار کسی بھی طور پر وزارت اعلیٰ کے حقدار نہیں تھے، ایم این اے بن جاتا تو میرے خلاف کچھ بھی نہیں ہوتا، ایم پی اے بن گیا تو تیسرے دن ہی مجھے نوٹس مل گیا، وزارت اعلیٰ کا امیدوار تھا اسی لیے مجھے نوٹس بھیجا گیا، میرے پاس کوئی عہدہ نہیں تھا نیب مجھے دن میں چار مرتبہ بلاتی تھی، نیب دفتر میں بیٹھا تھا تو ٹی وی پر دیکھا عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ نامزد کر دیا۔
آئی پی پی کے صدر کا کہنا تھا کہ فیض حمید کی الگ لائن بن گئی تھی وہ سمجھتے تھے انہیں آرمی چیف بنا دیا جائے گا، نہیں معلوم جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ بھی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے ہوں، عثمان بزدار کو چیئر مین پی ٹی آئی جو کہتے تھے وہی کرتے تھے، کرپٹ فائیو کا جو ٹولہ ہے اس میں فیض حمید بھی شامل تھے۔ فرح گوگی اور بشریٰ بی بی کا ایک گینگ تھا جوملک کے فیصلے کر رہا تھا، فیض حمیدنےچیئرمین پی ٹی آئی کو خوش کرنے کیلئے مجھےجیل میں ڈلوایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہیں معلوم فیض حمید جو کچھ کر رہے ہوتے تھے باجوہ سب جانتے تھے یا نہیں، عمران خان وزیراعظم بننے کے بعد الگ شخص بن گئے تھے، چیئر مین پی ٹی آئی موجودہ آرمی چیف کو بھی فیض حمید سمجھ رہے تھے، فیض حمید بطور ڈی جی سی جو کام کر رہے تھے ہم اس کا حصہ رہے ہیں، عمران خان میری یا جہانگیر ترین کی کار استعمال کرتے تھے، میرے ڈرائیور، گارڈز بھی بطور گواہ بتا سکتے ہیں کہ وہ کہاں جاتے تھے۔جنرل عاصم منیر ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو چیئر مین پی ٹی آئی سے ملاقات کی، جنرل عاصم منیر نے بشریٰ بی بی کے کرپشن کے ثبوت سامنے رکھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نےانہیں کہا کہ وہ اپنی حدیں پار کررہےہیں، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ آپ کا ذاتی ملازم نہیں، ملک کیلئےکام کرتاہوں، جنرل باجوہ نےبھی چیئرمین پی ٹی آئی کوعثمان بزدار،فرح گوگی کےکارنامےبتائےتھے، چیئرمین پی ٹی آئی کےپرنسپل سیکریٹری اعظم خان نےآئی بی میں اپنا بندہ رکھوایاتھا،وہ بندہ ان کی پسند کی رپورٹ بناکر بھیجتا تھا۔