نئی دہلی: انتہاپسند ہندوؤں کے ہاتھوں بیدردی سے قتل ہونے والے 24 سالہ تبریز انصاری کے قتل کیس میں ملزمان کو صرف 10 سال قید کی سزا سنائی ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جنونی ہجوم کے بہیمانہ تشدد سے ہلاک ہونے والے تبریز انصاری کے قتل کیس میں آج عدالت نے 12 میں 2 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا جبکہ 10 ملزمان کو دس دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔
بھارتی عدالت نے اپنے فیصلے میں ملزمان کے متنازع دلائل کو درست تسلیم کرتے ہوئے لکھا کہ ان ملزمان نے تشدد کیا جسے قتل کا ارادہ تو کہا جا سکتا ہے لیکن موت ان میں سے ہی کس کے تشدد سے ہوئی، یہ واضح نہیں۔
قتل کیس میں مجرموں کو محض 10 سال قید کی سزا پر بھارتی عدالت کے انصاف پر قانون کے ماہرین ہکا بکا رہ گئے حالانکہ ان ملزمان کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز کی مدد سے شناخت کیا گیا تھا۔
مقتول تبریز انصاری کی بیوہ شائستہ پروین نے عدالتی فیصلے پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے سے مطمئن نہیں اور مجرموں کی سزا میں اضافے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گی۔
یاد رہے کہ تبریز انصاری کو چوری کا الزام لگا کر 2019 میں کھمبے سے باندھ کر جنونی ہجوم نے ڈنڈوں سے مارا تھا اور جے شری رام کے نعرے لگوائے تھے۔