لاہور؍ اسلام آباد(بیورورپورٹ؍ امت نیوز)بھارت نے دریائے راوی میں پونے 2لاکھ کیوسک ریلاچھوڑ دیا ہے جس کی مقدارگذشتہ سال سے زیادہ ہے ،جسرکے مقام پر اڑھائی لاکھ کیوسک پانی گذر سکتاہے۔قریبی اضلاع کے لیے ہنگامی صورت حال کا اعلان کردیاگیا،اگلے 48گھنٹے اہم ہیں، انتظامیہ کے لیے ہائی الرٹ جاری کیاگیاہے،بھارتی حدودمیں تین دریائوں میں طغیانی ہے جو پاکستان آتے ہیں،شکرگڑھ میں 50افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے ، نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہاہے کہ صورت حال پر کڑی نظرہے۔تفصیلات کے مطابق قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے الرٹ جاری کیا ہے کہ انڈیا نے اُجھ بیراج سے دریائے راوی میں 185,000 کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے جو اگلے 20 سے 24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کی توقع ہے۔سابقہ ریکارڈ کے مطابق پچھلے سال بھی ہندوستان نے 1لاکھ 73ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔پی ڈی ایم اے کے مطابق چھوڑے گئے پانی کا تقریباً ایک تہائی یعنی 60,000 کیوسک جسر تک پہنچا تھا۔ جس کی وجہ سے سیلاب کی نچلی سطح بنی تھی۔این ڈی ایم اے کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ ’تقریباً 65,000 کیوسک اگلے 20 سے 24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کی توقع ہے، جس کے باعث دریائے راوی میں جسر کے مقام پر کم نوعیت کی سیلابی کیفیت متوقع ہے۔جلالہ، نیناں کوٹ اور بھیکو چک کے مقامات پر فلڈ مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔صوبائی ادارے نے دریائے راوی سے منسلک اضلاع کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’تمام اضلاع نشیبی علاقوں میں ریلیف کیمپوں کا قیام عمل میں لائیں اور ریسکیو اور ریلیف آپریشن ٹیمیں مشینری کے ساتھ مکمل تیار رہیں۔این ڈی ایم اے کی ہدایت پر متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے 20 جولائی تک حساس علاقوں خاص طور پر دریائے چناب پر مرالہ ہیڈ ورکس اور دریائے راوی میں جسر کے مقام پر مانیٹرنگ جاری ہے۔دریائے چناب حافظ آباد پر ممکنہ سیلاب کے خطرے کے باعث ضلعی انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا اور ضلع بھر میں 6 فلڈ ریلیف سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کیلئے 12 بوٹنگ پوائنٹس بھی موجود ہیں، قادر آباد بیراج کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد مسلسل مانیٹر کی جارہی ہے۔دریائے راوی کمالیہ میں پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے، 3 مقامات پر فلڈ ریلیف کیمپس بھی قائم کردیے گئے ہیں۔گجرات میں دریائے چناب کے قریب بند کے کٹاؤ سے 2 گاؤں کوٹ غلام اور کوٹ نکا میں پانی آگیا، جس سے زرعی اراضی متاثر ہوئی ہے، علاقے میں 2 ریلیف کیمپ قائم ہیں۔ادھر بھارتی حدودمیں دریائے راوی، بیاس، ستلج اورر چناب میں پانی کی سطح مزید بلند ہو گئی،اتوار کو ریاست ہماچل پردیش میں شدید بارش نے تباہی مچا دی، لینڈ سلائیڈنگ، مکانات کو نقصان پہنچا اور کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے۔بھارتی پولیس کے مطابق دریا ئے بیاس میں سیلاب اور کولو-منالی سڑک پر پتھر گرنے کے سبب کولو اور منالی سے اٹل ٹنل اور روہتانگ کی طرف گاڑیوں کی آمد و رفت کو مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔راوی، بیاس، ستلج، چناب سمیت بڑے دریاوں میں بہہ جانے کے خطرات کی وجہ سے سیاحوں کو کہا گیا ہے کہ وہ شدید بارشوں کے دوران سفر کرنے سے گریز کریں اور ندیوں کے قریب نہ نکلیں۔بھارتی نیوز ایجنسی نے ٹویٹر پراطلاع دی ہے کہ لیہہ-منالی قومی شاہراہ (این ایچ 3) کا ایک حصہ دریائے بیاس میں بہہ گیا ۔ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی ایک ٹیم نے اتوار کو پانچ لوگوں کو باہر نکالا جو کلو کے قریب بیاس ندی کے پانی کی سطح میں اضافے کی وجہ سے اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے تھے۔دوسری طرف پاکستان میں اگلے 48 گھنٹوں میں ملک کے متعدد علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ شدید بارش کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ کم از کم تین بڑے دریاؤں اور ان سے منسلک نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیاہے۔آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے)کے مطابق گزشتہ سال بھی بھارت نے ایک لاکھ 73 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا۔پی ڈی ایم اے نے ہدایت کی ہے کہ دریائے راوی سے منسلک اضلاع کی انتظامیہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے الرٹ رہے۔ڈپٹی کمشنر نارووال کا کہنا ہے کہ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر ڈھائی لاکھ کیوسک کا ریلہ گزر سکتا ہے، دریائے راوی اور معاون برساتی نالوں پر 9 فلڈ ریلیف کیمپ قائم ہیں۔ادھرشکرگڑھ میں کوٹ نیناں کے گاؤں جھن مان سنگھ سے تعلق رکھنے والے 50 سے زائد افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے ں۔خواتین اور بچوں سمیت یہ افراد دھان کی کاشت کے لیے دریائے راوی کے پار گئے تھے، تاہم واپسی پر ریلے میں پھنس گئے۔سیلاب میں پھنسے افراد نے ویڈیو جاری کی جس میں ان کا کہنا ہے کہ ہم فصل کی کٹائی کے لئے اپنے کھیتوں میں موجود تھے کہ اچانک سیلابی ریلے نے ہمیں چاروں طرف سے گھیر لیا، ہمارے ساتھ بچے اور خواتین بھی ہیں، ہماری مدد کی جائے۔ ادھرنگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی نے بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے راوی کی صورتحال کا جائزہ لیا اور متعلقہ حکام کو حفاظتی انتظامات جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ ہمیں صبح پیغام آیا کہ بھارت نے پانی چھوڑا ہے، ہمارے تمام ادارے اپنی اپنی ایکسرسائز پوری کر رہے ہیں۔صوبائی اور مقامی انتظامیہ سیلاب کی صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے، ہنگامی صورتحال میں مجھے بھی یہاں آکر کھڑا ہونا پڑا تو ضرور آؤں گا، دریا کے اندر غیر ضروری رہائش گاہ نہیں بنی ہونی چاہئیں، لوگوں نے دریا کے اندر آبادی بنائی ہوئی ہے،ایسی آبادی کو توڑنا پڑے گا۔نگران وزیر اعلیٰ کہا ہے کہ غیر ضروری گھروں کو ہنگامی بنیادوں پر کلیئر کریں گے، کئی بار جانوروں کا نقصان بہت زیادہ ہو جاتا ہے، ہمارا کام انسانی جانوں کو بچانا ہے، ہمارے وزیر پلاننگ فیلڈ میں موجود ہیں۔ دریا کے تمام مقامات پر ریسکیو کا عملہ موسیلاب کےخدشہ میں انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کی جان بچانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گئے،سرکاری زمین پر جو بھی بیٹھے ہیں انکو خالی کروا دیا گیا ہے ،ڈینگی کے لیے بھی تمام اقدامات کر دئیے گئے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے راوی کےکنارے غیرقانونی رہائشں گاہیں بنانے والوں کے انخلا اور حفاظتی اقدامات کی ہدایات کی اور کہا ابھی تک سیلابی صورتحال نہیں بھارت نے معمول کاپانی چھوڑاہے، اس سال دوماہ مون سون بارش کی پیش گوئی ہے ۔ہمارے ممکنہ سیلاب کے پیش نظر تمام حفاظتی اقدامات مکمل ہیں ،دریا کے اندر آبادی کو خالی کروانا ہو گا ۔وزیراعلی نے مزید کہا کہ جولوگ دریا کے اندر اپنے گھر بنا لیتے ہیں ان کی نقل مکانی لازمی ہے۔ سیلاب کی صورت میں انسانی جان اور مویشی بچانا اولین ترجیح ہے۔ اس موقع پرکمشنر لاہور، ڈی جی ریسکیو ، ڈی سی لاہور، متعلقہ محکموں کے افسران نے وزیر اعلی کو انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی۔کمشنر چوہدری محمد علی رندھاوا کا کہنا ہے کہ ریسکیو، سول ڈیفنس، ایم سی ایل ، محکمہ زراعت سمیت دیگر متعلقہ محکمے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔