دبئی مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینے پر فضل الرحمٰن بر س پڑے

پشاور(امت نیوز) پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن دبئی مذاکرات پر اعتماد میں نہ لینے پر اپنی اتحاد ی حماعت ن لیگ پر برس پڑے ۔گزشتہ روز پشاور میں صحافیوں سے ملاقات اورغیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دبئی میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی دیگر سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں پرتحفظات کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں سے کیوں لاعلم رکھا، یہ مذاکرات اچانک نہیں بلکہ منصوبہ بندی سے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کو پی ڈی ایم جماعتوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا، یہ سوال ہے کہ ن لیگ اب تک اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی اب ضرورت باقی نہیں رہی،ملاقات کے بعد اپوزیشن کو تقسیم در تقسیم کر دیا گیا، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں ہے، اس لئے ان سے دبئی مذاکرات کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے۔جب کہ مولانا فضل الرحمان نے یہ انکشاف بھی کیا ہے کہ فیض حمید نے مجھ سے ملاقات کے دوران سسٹم میں تبدیلی لانے کی بات کی لیکن میں نے انکار کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید نے مجھے ملاقات کیلئے بلایا لیکن میں نہیں گیا، جب میں نہیں گیا تو وہ خود ملاقات کیلئے آ گئے، فیض حمید نے ملاقات میں تین باتیں کیں کہ میں آپ کو سینٹ کا رکن اور پھر چیئرمین دیکھنا چاہتا ہوں، آپ نے سسٹم میں تبدیلی لانی ہے لیکن میں نے انکار کر دیا۔انہو ں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ قوم عام انتخابات میں فتنے سے ملک کو محفوظ رکھے گی، امریکا کو گالی بھی دیتا ہے اور اس سے یاری بھی گانٹھی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف مذاکرات کی مخالفت کی، جب آئی ایم ایف اس کے پاس چلا گیا تو اس نے کہا کہ سب ٹھیک ہے، جب آقا پہنچے تو انہوں نے اسے کہا خبردار تو وہ خاموش ہو گیا۔ان کاکہنا تھا کہ ملک کو تباہی سے ہمکنار کرنے والوں سے نجات کیلئے سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ایک ماہ بعد مرکز کی حکومت کی مدت پوری ہو جائے گی، وزیر اعظم نے واضح کر دیا ہے کہ ہم اپنی مدت پوری کرنے پر حکومت چھوڑ دیں گے اس کے بعد الیکشن کی طرف جانا ہو گا، اس حوالے سے مشکلات کا بھی سامنا ہے، قرضوں کا بوجھ بھی کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ دوست ممالک کی مدد اور آئی ایم ایف سے بھی مدد مل چکی ہے، معاشی بہتری کے ساتھ قیمتوں میں کمی آئے گی، بہتری کی طرف سفر شروع ہو چکا ہے، میں نے جلسوں میں بھی کہا تھا کہ ملک معاشی طور پر بہت کمزور ہے، دوست ممالک کی پاکستان میں سرمایہ کاری دوسرا بڑا قدم ہو گا، عام آدمی کی خدمت کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے حکومتی اور ریاستی سطح پر قرآن پاک کو جلانے کے خلاف دن منایا یہ اچھا قدم تھا، جیل بھرو اور لانگ مارچ میں لوگ کیوں نہیں نکلے، دنیا میں بعض واقعات ایسے بھی ہوئے جہاں لیڈر شپ نہیں تھی لیکن عوام نکلے،9 مئی سے پہلے لانگ مارچ میں عوام نہیں نکلے، بلدیاتی الیکشن میں جے یو آئی نے پی ٹی آئی کو ہرایا، فضاء کچھ اور ہے اور دیکھایا کچھ اور جا رہا ہے۔