تل ابیب(امت نیوز )ہزاروں اسرائیلی مظاہرین دارالحکومت تل ابیب اور دیگر شہروں میں عدالتی نظام میں مجوزہ ترمیم کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں جن کے بقول ان ترامیم سے اسرائیلی حکومت کی حیثیت آمرانہ ہوجائے گی۔عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ دسمبر میں الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں اور انتہائی دائیں بازو کے اتحاد سے دوبارہ وزیر اعظم بننے والے بنجمن نیتن یاہو اور انکی انتظامیہ کیخلاف مظاہرین نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔جنوری میں اسرائیلی پارلیمنٹ میں مجوزہ تبدیلیوں کے بعد سے اسرائیلی مسلسل احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ پیر کو بِل کی ایک اہم شق پر پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہونے جارہی ہے۔اسرائیلی میڈیا نے تل ابیب میں ہفتے کے روز ہونے والے مظاہرے میں لوگوں کی تعداد کا تخمینہ لگایا جس میں 1 لاکھ 50 ہزار افراد نے شرکت کی۔اسرائیلی تاریخ دان یوول نوح ہراری نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت جو ہمارے ملک اور اسرائیلی خواب کے خلاف کارروائی کرنے جارہی ہے، ہمیں اس کیخلاف کھڑے ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیتن یاہو حکومت باز نہیں آتی ہے تو وہ جلد ہی جان لے گی کہ جب ہم غصہ ہوتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔