کراچی: سٹی کونسل کے پلے اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے بعد جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے واپس نہ آنے پرخود اجلاس شروع کردیا۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ میئر نے اجلاس کی کارروائی چلانے کے بجائے مرضی کے لوگوں سے بات کرائی اور اٹھ کر چلے گئے۔
انھوں نے کہاکہ جو طرزعمل اختیار کیا گیا وہ افسوس ناک تھا، 14 جون کو پی پی پی نے ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے بجٹ پاس کرایا،ہمارا پہلا مطالبہ یہ تھا کہ بجٹ کو کونسل میں پیشہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں آپ کو ایک کروڑ روپے یوسیز میں دیے گئے تھے آپ نے کیا دیا؟ بجٹ پر شب خون قابل قبول نہیں ، یہ لوگ15سال سے اقتدار پر قابض ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ شارع فیصل کی تزئین و آرائش پر پہلے اربوں روپے کھائے یہ اب پھر کھا جائیں گے، جماعت اسلامی عدالتوں میں مقابلہ کرے گی اور سڑکوں پر بھی احتجاج کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ سٹی کونسل میں میرا مائک بند کر دیا گیا ،مجھے بات نہیں کرنے دی، اکنامسٹ میگزین کے مطابق کراچی بدترین شہروں میں شمار کر دیا۔
انہوں نے کہا ہم لوگ قبضہ مینڈیٹ کے خلاف ہیں، ہم اور پی ٹی آیی کے اراکین آج ساتھ ہیں، نوں لیگ والوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ لوگ بھی یہاں آ جائیں ۔
انھوں نے کہاکہ تمام اداروں پر مشتمل ایک جے آیی ٹی بنائی جائے تاکہ پتا لگ سکے کہ پی ٹی آیی کے 32 اراکین کہاں گئے۔