افغانستان(اُمت نیوز)یورپی یونین کی کونسل نے طالبان حکومت کے متعدد اعلیٰ عہدیداروں پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔
افغانستان کی ’باختر‘ نیوز ایجنسی کے مطابق کونسل نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس نے طالبان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی، وزیر انصاف عبدالحکیم شرعی اور طالبان کے قائم مقام وزیر تعلیم مولوی حبیب اللہ آغا پر لڑکیوں کوتعلیم سے محروم کرنے پر پابندیاں عائد کیں۔
کونسل نے کہا کہ اس نے طالبان کے ارکان سمیت 18 افراد اور پانچ اداروں کو افغانستان، جنوبی سوڈان، وسطی افریقی جمہوریہ، یوکرین اور روس میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پابندیاں عاید کی ہیں۔
یورپی یونین نے کہا کہ جن ممالک کا ذکر کیا گیا ہے وہاں عام شہریوں کو منظم طریقے سے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جن افراد کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے وہ پابندیوں کو دہشت پھیلانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کی صورت حال پر پیر کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان حکومت نے حالیہ مہینوں میں افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔ خاص طور پر طالبان کی طرف سے خواتین کو تعلیم کی سہولت سے محروم کیا جا رہا ہے۔
زیادہ اعتدال پسند حکمرانی کے ابتدائی وعدوں کے باوجود طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے سخت اقدامات نافذ کیے ہیں۔ تحریک نے خواتین کے پارکوں اور جموں جیسی عوامی جگہوں پر جانے پر پابندی لگا دی اور میڈیا کی آزادیوں پر کریک ڈاؤن کیا ہے۔
ان اقدامات کے رد عمل میں بین الاقوامی سطح پربہت زیادہ شور مچایا گیا۔ کابل کو ایک ایسے وقت میں مزید تنہا کر دیا ہے جب اس کی معیشت تباہ ہو رہی ہے اور انسانی بحران دو چند ہو رہا ہے۔