بہاولپور (اُمت نیوز)اسلامیہ یورنیورسٹی بہاولپور ڈرگ کیس میں یونیورسٹی انتظامیہ اور بہاولپور پولیس نے ایک دوسرے پر الزامات لگانے شروع کردیے۔
بہاولپور پولیس نے اسلامیہ یونیورسٹی کے 3 افسران کو منشیات کے کیس گرفتار کر رکھا ہے، گرفتار افسران سے کرسٹل آئس سمیت موبائل فونز سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات کی نازیبا ویڈیوز تصاویر اور جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں۔
پولیس تھانہ بغداد الجدید نے ڈائیریکٹر فنانس ابوبکر چیف سیکیورٹی افسر اعجاز شاہ جبکہ ٹرانسپورٹ انچارج محمد الطاف سے منشیات کرسٹل آئس برآمد کرکے ملزمان کو گرفتار کررکھا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس گھناونے جرم میں جلد مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔
یونیورسٹی کے وائس چانسلر اطہر محبوب اور یونیوسٹی کے لیگل ایڈوائزر نے بہاولپور پولیس کی کاروائیوں کو بے بنیاد اور جھوٹی کارروائی قرار دیا تھا، دو روز قبل وائس چانسلر نے نگراں انسپکٹر جنرل آف پولیس کو تمام تر معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروانے کے لیے لیٹر لکھا تھا۔
ڈی پی او بہاولپور عباس شاہ نے یونیورسٹی کے الزامات کو چیلنج کردیا اور کہا کہ پولیس کو کسی ادارے سے تعصب نہیں، جو چاہے جوڈیشل، ڈویژنل یا صوبائی سطح پر تحقیقات کروالے۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ گرفتار افسران مبینہ طور پر یونیورسٹی میں زیر تعلیم لڑکیوں کو پوزیشن پاسنگ مارکس کی لالچ دے کر غیر اخلاقی مطالبات کرتے تھے۔
ڈی پی او کے مطابق جامعہ میں منشیات کے ریکارڈ یافتہ زیر تعلیم 113 طلباء کا انکشاف بھی ہوا ہے۔
ڈی پی او کہنا تھا کہ ہمارا ٹارگٹ منشیات فروشی اور اس کا استعمال کرنے والے ہیں، یورنیورسٹی نہیں۔ ایسی چیزوں کے تدارک کیلئے ان کو ایکسپوز کرنا چاہیے، جن افسران کو گرفتار کیا وہ یہ دعویٰ نہیں کرسکے کہ پولیس نے کوئی بوگس کیس ڈالا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ملزم سے برآمد شدہ چیزوں پر کارروائی کرتی ہے، پولیس نے خود سے جنسی ہراسانی کیس کو تاحال نہیں چھیڑا، کوئی شکایت لے کر آئے گا تو ہم جنسی ہراسانی کیس میں بھی کارروائی ضرور کریں گے اور شواہد اکٹھے کرنے کے بعد مزید ناموں کے خلاف بھی کارروائی کریں گے۔
بہاولپور یونیورسٹی میں غیر اخلاقی سرگرمیوں پر کل سول سوسائٹی کی جانب سے یونیورسٹی چوک پر بڑے احتجاج کا امکان ہے۔ شہریوں کو کل یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج میں شرکت کرنے کی دعوت دے دی گئی ہے۔ احتجاج میں یونیورسٹی کے طلباء وطالبات کو خصوصی طور پر شرکت کرنے کا کہا جارہا ہے۔