بہاولپور: اسلامیہ یونیورسٹی بہالپور میں منشیات اورنازیبا ویڈیوز اسیکنڈل کے حوالے سے مزید انکشاف منظرعام پرآگئے ہیں۔ گرفتار ملز م چیف سکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ نے درجنوں پروفیسرز اورملازمین کے اسیکنڈل میں ملوث ہونے کے بارے میں ویڈیوبیان میں انکشاف کردیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملازمین یونیورسٹی میں منشیات کے استعمال اورطالبات کوبلیک میل کرنے میں ملوث ہیں ۔ذرائع کاکہناہے بلیک میلنگ کا سلسلہ تقریباً د س سال سے جاری تھا۔ 2013 میں طلباتنظیم کے سابق عہدیداراحسان جٹ نے گرلز ہاسٹل میں ایک لڑکی کوغیرقانونی طورپررہائش دلوارکھی تھی ، وہ ہوسٹلز میں طالبات کی ڈریس تبدیل کرتے ہوئے ویڈیوز بناتی اورانہیں ورغلا کرکے غیر اخلاقی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پرمجبورکرتی تھی۔ پروفیسر جوچیئر پرسن ہال کونسل تھی نے لڑکی کے یونیورسٹی داخلہ پرپابندی لگائی تواحسان جٹ نے اپنے ساتھی جواد کے ساتھ خاتون پروفیسر کے دفتر جاکر ان پر پستول تان لیا۔
ذرائع کے مطابق موجودہ چیف سکیورٹی آفیسر مدثرجمیل بندیشہ پر بھی مبینہ طور پر ان غنڈہ عناصرکاساتھی ہونے کا الزام ہے ، سابق وائس چانسلرنے مدثر جمیل بندیشہ کویونیورسٹی سے نکال دیا تھا، ڈاکٹراطہرمحبوب نے اسے دوبارہ تعینات کرکے اب چیف سکیورٹی آفیسرکا ایڈیشنل چارج دیدیاہے۔ علا وہ ازیں ڈی پی او بہاولپورسیدمحمدعباس نے میڈیا کو بتایاکہ منشیات اسیکنڈل میں ملوث اب تک113 ملازمین اورطالب علموں کاسراغ ملاہے جن کیخلاف9/C کے مقدمات بھی درج ہیں۔ ہم جوڈیشل انکوائری کاسامناکرنے کیلئے تیارہیں، انکوائری ٹیم کومکمل ثبوت فراہم کیے جائیں گے۔
منشیات اسکینڈل میں ملوث افراد کو رعایت نہیں دی جائیگی۔ واضح رہے کہ وائس چانسلرڈاکٹراطہرمحبوب پر مبینہ طورپراربوں روپے کی کرپشن کے بھی الزامات ہیں، وی سی کیخلاف سی ایم آئی ٹی نے 6 دسمبر2022 کوایک انکوائری رپورٹ فائنل کرکے وزیراعلی پنجاب کوارسال کی تھی لیکن سات ماہ کاعرصہ گزرنے کے باوجود تاحال کوئی عمل درآمد نہ ہواہے۔ ترجمان اسلامیہ یونیورسٹی شہزادخالد نے کہا تمام الزامات بے بنیاد ہیں یونیورسٹی کوبدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں بہت جلدحقائق سامنے لائیں گے۔