امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس مئی میں مختلف امریکی ریاستوں میں Pseudomonas aeruginosa نامی بیکٹیریا پھیلنے کا انکشاف ہوا تھا، جو جسم کے ایسے حصوں میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو کمزور ہو چکے ہوں اور بیشتر کیسز میں یہ جان لیوا ثابت ہوا ہے۔
یہ بیکٹیریا اینٹی بایوٹیک ادویات کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت بھی رکھتا ہے جس کی وجہ سےمریضوں کی صحتیابی مشکل ہوتی ہے۔ اس کے پھیلاؤ کے بعد سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ Prevention (سی ڈی سی) کی جانب سے اس کے ماخذ کی تلاش کا کام شروع ہوا اور تحقیق کے دوران مریضوں کی تمام اشیا اور ان تمام مقامات کا جائزہ لیا گیا جہاں ان کا جانا ہوا۔
سی ڈی سی کو بیکٹیریا کے پھیلاؤ کی وجہ جاننے میں 8 ماہ کا عرصہ لگا اور انکشاف ہوا کہ ایسا بھارتی ساختہ آئی ڈراپس کے باعث ہو رہا ہے۔سی ڈی سی نے دریافت کیا کہ بیکٹیریا کو پھیلانے والے 2 بھارتی ساختہ آئی ڈراپس معروف برانڈز کے مقابلے میں 50 فیصد کم قیمت پر دستیاب تھے۔ ان آئی ڈراپس کو فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کےجاری کردہ ا نونٹری نمبروں کےڈبوں میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا تھا۔
سی ڈی سی نے دریافت کیا کہ ان آئی ڈراپس کو ٹیسٹنگ اور معائنے کے بغیر استعمال کیا جا رہا تھا۔ بھارتی فیکٹری میں تیاری کے دوران ممکنہ طور پر یہ آئی ڈراپس بیکٹیریا سے آلودہ ہوئے۔ دوسری جانب بھارتی دوا ساز کمپنی کا کہنا ہے کہ آئی ڈراپس کی ٹیسٹنگ میں کوئی بیکٹیریا ظاہر نہیں ہوا تھا، اس معاملے پر ایف ڈی اے کے ساتھ تعاون کیا جا رہاہے۔