اسلام آباد: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ میں مزید ترامیم کی منظوری حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی مخالف پر کل تک موخر کردی گئی،ارکان نے کہا کہ ایوان کو بے توقیر کیا جارہا ہے، ہمیں اعتماد میں لیے بغیر قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔
ترامیم کاپی کے مطابق حکومت نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021ء میں مزید ترامیم کا فیصلہ کیا ہے اور یہ بل آج سے شروع ہوئے مشترکہ اجلاس سے الیکشن ایکٹ 2023ء کی صورت میں پاس کرایا جائے گا۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2021ء میں شامل الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انٹرنیٹ کی شق کو مشترکہ اجلاس سے مسترد کرانے اور بل میں اضافی ترامیم شامل کرکے قانون سازی کی کوشش کی جارہی ہے۔
ایوان میں بتایا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے متعلق آج قانون سازی کی جائے گی جس پر ارکان برہم ہوگئے اور اعتماد میں لیے بغیر کسی بھی قانون سازی کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔
سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے آج ہونے والی قانون سازی پر اعتراض اٹھادیا اور حکومت کی طرف سے قانون سازی کے اس طریقہ کار پر برس پڑے۔
رضا ربانی نے کہا کہ آج کچھ قانون سازی کی بازگشت ہے اور کوئی سپلیمنٹری ایجنڈا لایا جائے گا، ایسا لگتا ہے کہ مشترکہ اجلاس کو بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرح ربڑ اسٹیمپ بنانا چاہتے ہیں، جو قانون سازی کی جانی ہے وہ بل مسودہ کی صورت میں ہمارے پاس نہیں،
انھوں نے کہاکہ آپ ایسے کھیل کا حصہ نہ بنیں جس سے مشترکہ اجلاس یا پارلیمنٹ بلڈوز ہو اس طرح مت کریں پارلیمنٹ کو مضبوط بنایا جائے۔
انہوں ںے کہا کہ بلز کی کاپیاں ایک دن قبل ارکان کو دینا رول آٹھ کا تقاضا ہے، جب تک ترامیم کی کاپی نہیں ملے گی تو پچھلے بل سے موازنہ کرکے کیسے جانچا جائے گا؟ اسپیکر صاحب ایسی قانون سازی کی اجازت نہ دیں، اگر آپ نے یہ قانون سازی ہونے دی تو ان قوتوں کے مقاصد پورے کریں گے جو پارلیمنٹ کو بے توقیر کرنا چاہتی ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے رضا ربانی کی حمایت کی اور کہا کہ میں رضا ربانی کے موقف کی حمایت کرتا ہوں، آج کوئی قانون سازی نہ کریں اور اسے دودن کے لیے مؤخر کریں تاکہ ہر کوئی بلز اور ترامیم پڑھ کر اپنا شامل کرے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ کو مزید بے توقیر نہ کریں، آج پارلیمان کو بھیڑوں کی طرح ہانکا جارہا ہے اور بھیڑوں کو نہیں پتا ہوتا کہ انہیں ذبح کرنے کے لیے کہاں لے جایا جارہا ہے، عوام میں پارلیمان بے توقیر ہورہی ہے، اسپیکر رولنگ دیں کہ جو قانون سازی کی ترامیم نہیں ملیں انہیں مؤخر کیا جائے، ہماری پارلیمان کی حیثیت اب ہاں یا نہ کرنے کی رہ گئی ہے۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آج قومی وقار کی بات کی جارہی ہے مگر پہلے کہا جاتا تھا کہ آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے، گزشتہ دور میں ایسا ہوتا رہا ہے، سیٹیں تبدیل ہونے کے باوجود پارلیمان کا جنازہ نکل رہا ہے، ایسا لگتا ہے کہ ہم چائے پینے آئے ہیں یہاں اور واپس چلے جائیں گے، یہ کیسا ایجنڈا ہے جو یہاں آکر پتا چلتا ہے ہمیں کل بھی منظور نہیں تھا کہ پارلیمنٹ کے ارکان کو ہانک کر لایا جائے اور ہمیں آج یہ بھی منظور نہیں کہ ان سے انگوٹھا لگوایا جائے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے انتخابی قوانین بل پر کل تک کا وقت دینے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ کل تک کا وقت دے دیا جائے تاکہ ارکان تسلی کے ساتھ ترامیم دیکھ لیں۔
اسپیکر نے انتخابی اصلاحات بل کل تک موٌخر کرنے پر مشاورت کی۔ اس دوران حکومتی و اپوزیشن کے سینئر ممبران اور آئینی ماہرین اسپیکر ڈائس پر پہنچ گئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی، سیکریٹری، ایڈیشنل سیکریٹری قانون سازی نے ممبران کے ساتھ مشاورت کی اور انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کل تک مؤخر کردی۔