اے این پی نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی مخالفت کردی

پشاور: پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد اتحادی جماعت عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی مخالفت کر دی۔ تحریک جوانان پاکستان کے مختلف اضلاع کے صدور اور کابینہ کے اراکین کی عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی، یہ تقریب باچا خان مرکز پشاور میں ہوئی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیرحیدرخان ہوتی نے کہا کہ گذشتہ 9 سال کے دوران پختونخوا کو شدید مالی بحران کا شکار کیا گیا جس کے ذمہ داران کو جواب دینا ہوگا۔ ہمارے خلاف بڑی تحقیقات ہوئیں لیکن الزامات جھوٹے نکلے، اب گذشتہ حکومت کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے کہ پختونخوا میں یہ مالی مشکلات کیوں پیدا ہوئیں۔ بی آر ٹی، مالم جبہ، بلین ٹری سونامی سیکنڈل کی تحقیقات شروع ہوتے ہی روک دئیے گئے۔ تحقیقات ہونی چاہیے کہ کس نے کتنا اس صوبے کو لُوٹا ہے، ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہمارے لاکھ اختلافات ہیں لیکن ہم کسی بھی سیاسی جماعت پر پابندی کے حق میں نہیں۔ پاکستان کی تاریخ میں دو سیاسی جماعتیں (ایک ہماری پارٹی) پابندی کا سامنا کرچکی ہیں تو ہم بالکل نہیں چاہیں گے کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگے۔ ہاں اگر پی ٹی آئی 2018ء والے انتخابات کو شفاف انتخابات سمجھتے ہیں تو اس قسم کے انتخابات انہیں دستیاب نہیں ہوں گے۔

سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، ذمہ دار صرف اور صرف عمران خان، ان کی ضد، انا اور غلط فیصلے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے عمران کے ساتھ کیا کیا؟ کہاں سے کہاں تک پہنچایا (جو غلط تھا)، جواب میں عمران نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کیا کچھ کیا۔پی ٹی آئی قیادت کا جو طرز عمل تھا، اللہ نہ کریں کہ کسی دوسری سیاسی جماعت کا ہو۔