اسلام آباد: نگراں حکومت کے اختیارات سے متعلق حکومت اتحادیوں کو منانے میں کامیاب ہوگئی جس کے بعد شق 230 میں ترمیم کر دی گئی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پریزائڈنگ آفیسر کی طرف سے نتائج بروقت پہنچانے سے متعلق ترمیم منظور کر لی گئی جس کے مطابق پریزائڈنگ افسر نتائج کی فوری طور پر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسر کو بھیجے گا، پریزائیڈنگ آفیسر حتمی نتیجے کی تصویر بنا کر ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا، انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی صورت میں پریزائیڈنگ آفیسر اصل نتیجہ فیزیکلی پہنچانے کا پابند ہوگا۔اسکے علاوہ، پریزائیڈنگ آفیسر الیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہوگا، پریزائیڈنگ آفیسر کو تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتائے گا اور پریزائیڈنگ آفیسر کے پاس الیکشن نتائج کے لیے اگلے دن صبح 10 بجے کی ڈیڈ لائن ہوگی۔
تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کورم پوائنٹ آئوٹ کیا، محسن عزیز نے کورم کی نشاندہی کی۔ کورم کی نشاندہی کے ساتھ ہی پی ٹی آئی ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔کورم کی نشاندہی پر اسپیکر نے گنتی کی ہدایت کی جس پر انتخابات ایکٹ بل کی منظوری کا عمل روکا گیا۔ حکومت کو مشترکہ اجلاس کا کورم پورا کرنے کے لیے 113 ارکان کی ضرورت تھی لہٰذا کورم پورا ہونے پر قانون سازی کا عمل دوبارہ شروع ہوا۔
قبل ازیں تحفظات دور کرنے کے لیے پالیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بل میں ترمیم کی گئیں۔ تحریک انصاف نے نگراں حکومتوں کو اضافی اختیارات کی مخالفت کی، تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر انتخابی اصلاحات کمیٹی سے اٹھ کر باہر چلے گئے۔حکومت نے نگراں حکومت کے اختیارات سے متعلق شق 230 بل سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق نگراں حکومت کو دو فریقی اور سہ فریقی معاہدوں کا اختیار ہوگا۔ نگراں حکومت کو پہلے سے جاری منصوبوں پر اداروں سے بات کرنے کا اختیار ہوگا۔
نگراں حکومت کے اختیارات محدود ہوں گے جو کوئی نیا معاہدہ نہیں کر سکے گی، نگراں حکومت پہلے سے جاری پروگرام اور منصوبوں سے متعلق اختیار استعمال کر سکے گی۔
انتخابات ترمیمی بل 2023 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا گیا جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل میں سیکشن 230 کے علاوہ تمام سیکشنز پر کمیٹی کا اتفاق تھا۔