ڈسپوزایبل پلاسٹک پر یکم اگست سے پابندی ہوگی، شیری رحمٰن

اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ یکم اگست سے وفاقی دارالحکومت میں ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی اشیاء کے استعمال پر پابندی کا نیا قانون نافذ کیا جائے گا۔ بدھ کو وفاقی کابینہ سے منظور شدہ موافقت کے پہلے قومی پلان کا اجراء کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری، وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سید مجتبیٰ حسین کےساتھ میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر نے ایک بار استعمال ہونے والی پلاسٹک کی اشیاء پر پابندی کے بارے میں بتایا کہ وزارت نے یہ فیصلہ پلاسٹک بیگز اور اشیاء کی مینوفیکچرنگ انڈسٹری سے مناسب مشاورت کے بعد کیا ہے تاکہ اس ضمن میں بے روزگاری یا کاروبار کو نقصان پہنچنے کے کسی بھی امکان کو روکا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں پلاسٹک کی مقدار سمندری حیات سے زیادہ ہو جائے گا۔ اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک کی پلیٹوں، پیالوں، گلاسوں اور پیکنگ آئٹمز پر مکمل پابندی ہوگی جبکہ ان تمام اشیاء کے ماحول دوست متبادل موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون اسلام آباد میں نافذ کیا جائے گا اور صوبے اسے مکمل طور پر اپنا سکتے ہیں یا اپنی ضروریات کے مطابق خود تیار کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر 1000 روپے اور 10,000 روپے سے لے کر 100,000 روپے تک کے مختلف جرمانے بھی عائد کئے گئے ہیں۔ ان میں مینوفیکچررز، بیچنے والوں اور صارفین کے لیے سزائوں کی الگ الگ وضاحت کی گئی ہے۔ ادھر شیری رحمن نے ایک ٹویٹ میں وفاقی کابینہ میں پاکستان کے نیشنل ایڈاپٹیشن پلان 2023 کی منظوری دینے پر کابینہ کے ارکان اور وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا۔