کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ پولیس کو سیاسی مداخلت سے پاک رکھنے سے متعلق سول سوسائٹی کی دائر درخواست پر38 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے فیصلے میں عدالت نے پولیس کے معاملات میں وزیر اعلیٰ کے اختیارات کم کرکے آئی جی کو مزید بااختیار بنادیا آئی جی پولیس اپنے عہدے کی مدت مکمل کرینگے تین سال سے قبل تبادلہ نہیں کیا جاسکے گا تبادلہ ضروری ہو تو سپریم کورٹ کے انیتا تراب کیس کے طے شدہ اصولوں کو مدنظر رکھا جائیگا،پولیس میں ڈی آئی جی سمیت مختلف بنیادی عہدوں پر تقرری کیلئے آئی جی پولیس وزیر اعلیٰ سے مشاورت کرینگے دونوں میں اختلاف کی صورت میں آئی جی تین افسران کا پینل وزیر اعلیٰ کو ارسال کرینگے،وزیراعلیٰ کو ان تین ناموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا آئی جی صوبائی حکومت کے ساتھ مشاورتی اجلاس میں شرکت کے پابند نہیں
صوبائی قانون کے مطابق محکمہ پولیس میں کسی ماہر کی تقرری ہوسکتی ہے لیکن یہ صرف معاونت کیلئے ہوگی آئی جی سندھ کو اختیار ہوگا کہ کسی بھی معاملے پر ماہر کی خدمات سے مستفید ہوں یا نا ہوں کوئی بھی ماہر آئی جی پولیس کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکے گا پولیس آرڈر کا سیکشن 15(1) ختم کردیا گیا جس کے تحت ڈی آئی جی کی تقرری کے متعلق وزیر اعلی کی منظوری ضروری تھی محکمہ پولیس سے رینجز اور ڈویژنز کے قیام کیلئے وزیر اعلی کی منظوری لازمی نہیں عدالت نے آبزرویشن دی کہ محکمہ پولیس کی کارکردگی کے جائزے کیلئے پبلک سیفٹی کمیشن کا اجلاس باقاعدگی سے نہیں ہورہا عدالت نے کہا کہ پبلک سیفٹی کمیشن کو فعال بنایا جائے اور ہر مہینے اسکا اجلاس لازمی قراردیاجائے ہر ضلع میں سیفٹی اورپولیس سے متعلق شکایات کے ازالے کیلئے کمیشن تشکیل دئیے جائیں۔