کراچی: پاکستان تحریک انصاف دور حکومت کے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)شبر زیدی نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کے دوران شبر زیدی نے کہا کہ ان سے ن لیگ کے اراکین کے ٹیکس کی فائلیں مانگی جاتی تھیں۔ شہزاد اکبر ایک صوفے پر بیٹھ جاتے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی انہیں بلاتے تھے اور کہتے تھے کہ شہزاد یہ کہہ رہا ہے، بتائو کیا کرنا ہے۔
شبر زیدی نے کہا کہ میں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ملک کی خراب معیشت کا بتایا، انہیں مشورے بھی دیے لیکن وہ کچھ سننے کے موڈ میں نہیں تھے۔ میں نے ملتان کے بڑے زمینداروں کو نوٹس بھیجا تو شاہ محمود قریشی کی قیادت میں 40 اراکین اسمبلی آگئے۔ تمباکو مافیا کو ٹیکس نیٹ میں لانے لگے تو اسد قیصر کے ساتھ ایم این ایز آگئے اور کہا وہ ٹیکس نہیں دے سکتے،قبائلی علاقوں میں اسٹیل ری رولنگ ملز پر ہاتھ ڈالا تو فاٹا کے 20 سینیٹرز چیئرمین تحریک انصاف کے پاس پہنچ گئے ۔ اگر تحریک انصاف کی حکومت چلتی رہتی تو مدت ختم ہونے تک ملک معاشی طور پر تباہ ہو جاتا۔
ایک ایم این اے نصر اﷲ دریشک نے کہا کہ تم ابھی بچے ہو، یہ تمہارے بس کا کام نہیں اس کو چھوڑ دو۔دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے شبرزیدی کے انٹرویو پر اپنے ردعمل میں ایک ٹویٹ میں لکھاہے کہ ’شبر بھائی خیریت ہے، یہ کہانی کہاں سے ایجاد کر دی؟ انہوں نے لکھا کہ ’تحریک انصاف کی حکومت اگست 2018 میں بنی تھی، پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر سٹیٹ بینک کے زر مبادلہ ذخائر 9.8 ارب ڈالر تھے، یہ ڈیفالٹ کی کہانی کہاں سے آگئی؟ موجودہ حکومت کے دور میں زر مبادلہ کے ذخائر 3 ارب ڈالر سے بھی کم ہو گئے تھے پھر بھی قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ نہیں ہوا تو 8.7 ارب ڈالر پر ڈیفالٹ کیسے ہوتا؟۔