دلہے کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کردیا ہے، فائل فوٹو
دلہے کو بے ہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کردیا ہے، فائل فوٹو

جمیعت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکا،40 افراد جاں بحق

پشاور: ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں جمیعت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق،150 سے زائد  زخمی ہوگئے ۔

پولیس نے دھماکے میں 40 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔جے یو آئی ورکرز کنونشن دھماکے میں 150 سے زائد افراد زخمی ہوگئے، کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

 دھماکا اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن جاری تھا، کنونشن میں کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کیلیے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

جمیعت علمائے اسلام کے ترجمان کے مطابق جے یو آئی تحصیل خارکے امیر مولانا ضیا اللہ جان بھی جاں بحق ہوگئے ۔ نجی ٹی وی کا کیمرہ مین سمیع اللہ بھی زخمیوں میں شامل ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا، دھماکا کس نوعیت کا ہے تحقیقات کے بعد پتا چلے گا، ضلع انتظامیہ نے شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ورکرز کنونشن میں سابق ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید بھی شریک تھے ۔

ذرائع کاکہنا ہے کہ جے یو آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی سابق جمال الدین دھماکے میں محفوظ رہے۔دوسری طرف جے یو آئی کے سینئر رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ یہ حملہ انسانیت نہیں ہے۔

باجوڑ دھماکا خود کش تھا جس کے لیے حملہ آور پہلے سے آکر بیٹھا تھا، آئی جی

آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے کہا ہے کہ باجوڑ دھماکہ خود کش تھا جس کے لیے حملہ آور پہلے سے آکر بیٹھا تھا۔

باجوڑ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختون خوا نے کہا کہ ہمیں ابتدائی معلومات ملی ہیں جس کے مطابق خطاب کے دوران حملہ آور نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جائے وقوع سے جیو فینسنگ کا عمل شروع کردیا ہے، اب تک 24 افراد دھماکے میں شہید ہوئے ہیں تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

دریں اثنا ڈی پی او باجوڑ نذیر خان نے بھی تصدیق کی ہے کہ حملہ خودکش تھا۔

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے باجوڑ حملے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم اور وزیراعلی کے پی سے افسوس ناک واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اللہ تعالی شہداء کے درجات بلند فرمائے، جے یو آئی کے کارکنان ہسپتال پہنچ کر خون کے عطیات فراہم کریں، جے یو آئی کے کارکنان پُرامن رہیں، وفاقی و صوبائی حکومت زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرے۔

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے پروگرام میں دھماکا انتہائی قابل مذمت ہے، جس میں 5 افراد کی شہادت اور 30 زخمیوں کی اطلاعات ہیں، متاثرہ خاندانوں اور پارٹی لیڈرشپ سے تعزیت کرتا ہوں۔