باجوڑ: صدر مقام خار میں دھماکا ہوا ہے، جس میں 35 افراد جاں بحق اور 80 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں تحصیل خار باجوڑ کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان سمیت 35 افراد جاں بحق جبکہ 80 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکا اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن جاری تھا، کنونشن میں ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جمال الدین اور عبدالرشید محفوظ رہے۔
زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا، دھماکا کس نوعیت کا ہے تحقیقات کے بعد پتا چلے گا، ضلع انتظامیہ نے شہر کے سپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں، اور ریسکیو کے مطابق اب تک 65 زخمی افراد کو خار اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ مزید زخمیوں کو تیمر گرہ اور پشاور منتقل کرنا شروع کر دیا گیا ہے اور صوبے کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے جلسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں، جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ پرامن سیاسی جہدوجہد کا راستہ اپنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے میں شہید کارکنان کے خبر سے صدمہ پہنچا ہے، جماعتی کارکن ہمارے قیمتی نظریاتی اثاثہ ہیں، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں، انصار الاسلام کے رضاکار خون دینے کیلئے فوری ہسپتال پہنچیں۔