باجوڑ: خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں خود کش دھماکا جاں بحق افراد کی تعداد 44 ہوگئی، مزید ہلاکتوں کا خدشہ، 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
دھماکے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) پارٹی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب افغانستان سرحد کے قریب ضلع باجوڑ کے نواحی علاقے خار میں 400 سے زائد اراکین اور حامی جلسے کے لیے موجود تھے۔
نگران وزیر اطلاعات فیروز جمال نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ افسوسناک واقعہ میں 44 افراد شہید جبکہ 200 سے زائد افراد شدید زخمی ہیں۔ پولیس کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں مولانا ضیاء اللہ جان بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف سکیورٹی فورسز نے فوری طور پر دھماکے کے بعد جگہ کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
بعد ازاں نگران صوبائی وزیر صحت ریاض انور نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ ہسپتال میں ہمارے پاس 39 لاشیں ہیں، 17 افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
صوبائی گورنر حاجی غلام علی نے اے ایف پی کو ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق کی۔
تاہم ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے بتایاکہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں 40 سےزائد افراد کی لاشیں لائی گئی ہیں۔ دھماکے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہیں، شدید زخمیوں کو پشاور منتقل کر دیا گیا ہے،
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افسرباجوڑ نے کہا ہے کہ زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور بھی منتقل کیا جا رہا ہے جن میں سےمتعدد کی حالت تشویشناک ہے۔