اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے 342کا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہاکہ میں نے کیس میں کسی کو نمائندہ مقرر کیا ہی نہیں،سیشن عدالت نے خود ہی میرا نمائندہ مقررکر دیا،سیشن کورٹ خود سے میرا نمائندہ مقرر نہیں کر سکتی،مجھے گواہان کے بیانات قلمبند کرتے وقت ہر سماعت پر استثنیٰ دیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی ، جج ہمایوں دلاور کی عدالت سے غیرمتعلقہ افراد کو نکال دیا گیا، مخصوص صحافیوں اور وکلا کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت دی گئی،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا خواجہ حارث اور گوہر علی خان عدالت میں پیش ہوئے، الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے 342کا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہاکہ میں نے کیس میں کسی کو نمائندہ مقرر کیا ہی نہیں،سیشن عدالت نے خود ہی میرا نمائندہ مقرر کر دیا، سیشن عدالت نے میرا نمائندہ مقرر کرکے گواہان کے بیانات ریکارڈ کرائے، میں نے نمائندہ مقرر کرنے کی کوئی درخواست جمع نہیں کرائی ،میرے وکلا نے سیشن عدالت کی جانب سے نمائندہ مقرر کرنے کی مخالفت بھی کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ سیشن کورٹ خود سے میرا نمائندہ مقرر نہیں کر سکتی، مجھے گواہان کے بیانات قلمبند کرتے وقت ہر سماعت پر استثنیٰ دیا گیا، سیشن عدالت کے فیصلے کے مطابق میرے مقرر نمائندہ کا موقف ٹھیک طرح نہیں لکھا گیا، میری غیرموجودگی میں گواہان کا بیان ریکارڈ کرنے کی قانون اجازت نہیں دیتا، میری غیر موجودگی میں قلمبند کیا گیا گواہان کا بیان میرے سامنے نہیں پڑھا جا سکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ عاشورہ کی چھٹیوں کے دوران گواہان کے بیانات مجھے مہیا کیے گئے،31جولائی کو مکمل دن میں عدالت رہا اور گواہان کے بیانات پڑھے، الیکشن کمیشن نے شکایت دائر کرنے کیلیے کسی کو نامزد نہیں کیا، الیکشن کمیشن کی جانب سے شکایت 120دنوں کے بعد دائر کی گئی ،میں نے 2017اور 2018کے اپنے اثاثے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے، میں نے 2019اور2020کے اپنے اثاثے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے، میں نے 2020اور 2021کے اپنے اثاثے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے تھے۔
کابینہ ڈویژن سے کسی گواہ کو پیش نہیں کیاگیا، تحائف مالیت سے متعلق بھی استغاثہ نے گواہ پیش نہیں کیا، استغاثہ نے دستاویزات میں کسی ایک کا گواہ پیش نہیں کیا، جوا ب میں نہیں کیا کہ 58ملین کی رقم بینک میں وصول کی، بینک ریکارڈ قابل قبول شہادت نہیں، بینک ریکارڈ وصول کرنے والے گواہ کو پیش نہیں کیا گیا، جس افسر نے ریکارڈ تیار کیا اسے بھی گواہ نہیں بنایا گیا، استغاثہ کے گواہ نے کہا یہ کمپیوٹر جیزیٹیڈ دستاویزات ہے، استغاثہ کا پیش بینک ریکارڈ قانون کے مطابق تصدیق شدہ نہیں ، یہ درست نہیں کہ میں نے جھوٹا بیان اور ڈیکلریشن جمع کروایا، استغاثہ نے گواہ پیش نہیں کیا جس نے بتایا ہو کہ تحائف میں نے رکھے۔
سوال’’الزام ہے آپ نے 5تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے‘‘کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ استغاثہ کا یہ الزام درست نہیں، میں نے تحائف ٹیکس گوشواروں کے فارم بی میں لکھے تھے۔