رضوانہ تشدد،ملزمہ کو ضمانت ملنے کے عدالتی فیصلے پر خواجہ آصف کی تنقید

اسلام آباد(اُمت نیوز)سول جج کی اہلیہ کے مبینہ تشدد سے شدید زخمی ہونے والی رضوانہ لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے رضوانہ تشدد کیس کی مرکزی ملزمہ کو ضمانت ملنے کے عدالتی فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔
خواجہ آصف نے بذریعہ ٹویٹ عدلیہ پر تنقید کی اور بظاہر ان کا اشارہ رضوانہ تشدد کیس میں مرکزی ملزمہ کو ضمانت دیے جانے کے بارے میں تھا۔
گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ نے کم سن ملازمہ رضوانہ تشدد کیس میں مرکزی ملزمہ اور سول جج کی اہلیہ سومیہ عاصم کی 1 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض 7 اگست تک عبوری ضمانت منظور کی تھی۔
وفاقی وزیر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ عدلیہ کے فیصلے ایسے حالات بنا رہے ہیں کہ بچی کے والدین ان حالات کے جبر سے مجبور ہو کر ظلم کے آگے ہتھیار ڈال دیں۔
انھوں نے مزید لکھا کہ یہاں ہر ایک کی برادری ہے جو اپنے ظالم کی بھی پناہ گاہ بن جاتی ہے۔
خواجہ آصف کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا کہ غریب کی کوئی برادری نہیں جو اسے پناہ دے، ریاست بھی صاحب وسائل کی پناہ گاہ ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو رضوانہ تشدد کیس کی مرکزی ملزمہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد سے رجوع کیا۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ سومیہ نے کبھی رضوانہ کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا، عدالت ملزمہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کرے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ درخواست گزار پڑھی لکھی ہیں اور سول جج کی اہلیہ ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ رضوانہ اپنے والدین کی مرضی سے ان کے یہاں کام کرتی تھی لیکن اس کے علاوہ ایف آئی آر میں جو کچھ درج ہے وہ جھوٹ ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ رضوانہ کی عمر 17 برس ہے اور سومیہ نے ہمیشہ اس کے ساتھ نرمی سے کام لیا اور رضوانہ سے اسی طرح کا برتاؤ کیا جو وہ اپنے 7 سے 12 برس کے تین بچوں کے ساتھ کرتی تھیں۔