مودی سرکار کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے 5 دسمبر کو لوک سبھا میں متنازعہ ترمیمی بل پیش کردیے، فائل فوٹو
مودی سرکار کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے 5 دسمبر کو لوک سبھا میں متنازعہ ترمیمی بل پیش کردیے، فائل فوٹو

مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر کو ہندو اکثریت میں بدلنے کا گھناؤنا منصوبہ

اسلام آباد: مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلیے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کرنے لگی۔

مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے مودی سرکار کے اوچھے ہتھکنڈے اور دْنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والے بھارت کا مکروہ چہرہ دْنیا پر عیاں ہو گیا۔

جموں اینڈ کشمیر لینگوئج بل، کنٹرول آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ، جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ اور فارسٹ رائٹس ایکٹ میں تبدیلیوں سے مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریت علاقے میں بدلنے کا گھناوٴنا منصوبہ آخری مراحل میں داخل ہو گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر کا 58 فی صد رقبہ لداخ، 26 فی صد جموں اور 16 فی صد وادی کشمیر پر مشتمل ہے، مودی سرکار کشمیر کے مسلم تشخص کو مسخ کرنے کے لیے ہر حربے کا استعمال کر رہی ہے، آرٹیکل 370 اور 35-A کی غیر آئینی تنسیخ جنیوا کنونشن 4 کے آرٹیکل 49 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مردم شماری کمیشن نے ہندو اکثریتی علاقوں کی نشستیں 83 سے بڑھا کر 90 کر دیں، جب کہ مسلم اکثریتی علاقوں کی نشستوں میں صرف 1 کا اضافہ کیا گیا، مقبوضہ کشمیر میں 56 ہزار ایکڑ اراضی بھی ہندوستانی فوج نے ناجائز طور پر قبضے میں لے رکھی ہے، نئے ڈومیسائل قوانین کے تحت 50 لاکھ سے زائد ہندوٴں کو کشمیر کا ڈومیسائل بھی دے دیا گیا ہے۔

مودی سرکار 5 لاکھ پنڈتوں کے لیے اسرائیل کی طرز پر کالونیاں بھی بنا نے جا رہی ہے، مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں ہندو اکثریت پر مشتمل ایک نیا ڈویڑن بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں کشتوار، انتناگ اور کْلگم کے اضلاع شامل ہوں گے۔

جموں اینڈ کشمیر لینگوئج بل، کنٹرول آف بلڈنگ آپریشن ایکٹ، جموں و کشمیر ڈویلپمنٹ ایکٹ اور فارسٹ رائٹس ایکٹ میں تبدیلیوں سے مقبوضہ کشمیر کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریت علاقے میں بدلنے کا گھناوٴنا منصوبہ اب آخری مراحل میں ہے، مودی سرکار کے ان تمام تر اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کو ہڑپنا ہے۔