اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
نجی ٹی وی چینل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی، چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائرکردی گئی۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔
وکیل نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قابل سماعت کے معاملے پر معاملہ دوبارہ سیشن عدالت بھیجا ہے،جج ہمایوں دلاور نے کہاکہ وکیل الیکشن کمیشن پہلے ہی درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل دے چکے ہیں،عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
جج نے کہاکہ کل چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں،عدالت نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 8بجے تک ملتوی کردی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کی ٹرانسفر کی درخواستیں مسترد ہو گئی ہیں،جعلی فیس بک پوسٹ پر ایف آئی اے کو ڈائریکشن دی گئی ہے ،
جج ہمایوں دلاور نے استفسار کیا کہ انکا کیا جنہوں نے جعلی فیس بک پوسٹیں لہرائی ہیں؟وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ فیس بک پوسٹس لہرانے والوں پر آپ کو پیار آ جاتا ہے، وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز کے جملے پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل دیے کہ 342 کے بیان میں ملزم نے خود تسلیم کیا ، جب ملزم خود تسلیم کرلے تو پھر اسے ثابت کرنے کی ضرورت نہیں، ملزم 342 کے بیان میں بھی مان گئے ہیں کہ کون کون سے تحائف توشہ خانہ سے لیے ہیں، چیرمین پی ٹی آئی کہتے ہیں ٹیکس ریٹرن سے ثابت ہے میں نے بے ایمانی نہیں کی، ٹیکس ریٹرن کا تو کوئی کیس کے ساتھ تعلق ہی نہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ چار گواہان کا تعلق ٹیکس سے متعلق تھا، چار گواہان ٹیکس کنسلٹنٹ تھے اور اسی وجہ سے درخواست مسترد کی تھی۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے دلائل دیے کہ چیرمین پی ٹی آئی جیولری کے کالم میں لکھتے ہیں “جیولری ہے ہی نہیں”، وہ اگر عوام کے سامنے جیولری اپنی ظاہر کردیتے تو کیا ہوجانا تھا، میں مان ہی نہیں سکتاکہ چیرمین پی ٹی آئی کے پاس ایک بھی نہ گاڑی ہو نہ جیولری ہو، چار سالوں میں چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس صرف چار بکریاں رہیں، کیا ماننے والی بات ہے؟۔
وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ ہائیکورٹ میں معاملہ زیر سماعت ہے، اس کو دیکھ لیں، سپریم کورٹ نے کہا ہے یہ عدالت کیس کا فیصلہ نا سنائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلوں کا انتظار کرلیں، جلدی کیا ہے۔
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ جی بلکل جلدی ہے! عدالت کو جلدی ہے، یہ بات آپ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ میں کیوں نہیں بول رہے کہ سیشن کورٹ کو جلدی ہے، ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ کیوں نہیں روک رہی؟ ، اسٹے کا کوئی فیصلہ ہے تو عدالت لے کر آئیں۔
جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت میں نماز جمعہ تک وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو تب تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی آچکا تھا۔
وکلا نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قابل سماعت کے معاملے پردرخواست منظور کرکے معاملہ دوبارہ سیشن عدالت بھیجا ہے۔
اس پر جج ہمایوں دلاور نے کیس کی سماعت کل صبح تک ملتوی کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی طلب کرلیا۔
جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تو حتمی دلائل دےدیے ہیں، اب چیرمین پی ٹی آئی کے وکلا کل ساڑھے8 بجے کیس کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دیں۔