جماعت اسلامی کا پانی بحران کیخلاف واٹر بورڈ ہیڈ آفس پر دھرنا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر بھر میں پانی کی قلت کے خلاف جماعت اسلامی نے واٹر بورڈ ہیڈ آفس شارع فیصل پر دھرنا دے دیا ۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ پانی کی کرپشن کا پیسہ اسی ہیڈ آفس سے بلاول ہاؤس تک جاتا ہے ۔ دھرنے کی قیادت امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کررہے ہیں ، ان کے ہمراہ نو منتخب ٹاؤن اور یوسی ناظمین بھی کارکنوں کے ساتھ شریک ہیں ۔ دھرنے سے خطاب میں حافظ نعیم نے کہا کہ شہر کے ساڑھے تین کروڑ عوام انتہائی پریشانی کا شکار ہیں۔ کراچی میں پانی کا شدید بحران ہے، بجلی اور گیس آتی ہی نہیں ہے۔کراچی کے عوام کے لیے باعزت ٹرانسپورٹ موجود نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی گزشتہ 15 سال سے 150 بسوں پر رنگ بدل بدل کر مختلف روٹس پر چلائی جارہی ہے۔ کراچی کے عوام کو ساڑھے تین کروڑ عوام گنا ہی نہیں جارہا ہے۔کراچی کی آبادی کم کرنے کے لیے پھر سے سوداگر بیدار ہوگئے ہیں۔سوداگر کوشش کررہے ہیں کہ کراچی کی آبادی میں 10 لاکھ کا اضافہ کرکے کراچی کا سودا کردیا جائے۔

ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم ساڑھے تین کروڑ ہیں ہمیں ساڑھے تین کروڑ ہی گنا جائے۔کراچی کی گنتی پر کسی بھی صورت میں سودے بازی نہیں کرنے دی جائے گی ۔ پانی میں کرپشن کا دھندا واٹر بورڈ ہیڈ آفس سے ہوتا ہے جس میں بلاول ہاؤس تک حصہ پہنچایا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کرپشن میں گردن تک ڈوبی ہوئی ہے اور کرپٹ مافیا کو عوام پر مسلط کیا ہوا ہے۔ کے فور منصوبہ میں ملنے والے پانی کو آدھے سے بھی کم کردیا اور آج تک کی تاریخ میں 25 فیصد بھی کام نہیں ہوا، جو پانی کراچی کے عوام کے لیے دستیاب ہے وہ بھی نہیں دیا جارہا ہے۔کراچی کی انڈسٹری کو جائز طریقے سے پانی دیا جائے اور عوام کو بھی نلکوں کے ذریعے پانی دیا جائے۔جس نظام میں گھروں میں نلکوں کے ذریعے پانی نہ آئے ایسے نظام کو ہم نہیں مانتے۔ پیپلز پارٹی سیاسی انتقام لینے کے لیے نارتھ ناظم آباد ، نیو کراچی سمیت ان ٹاؤن سے پانی کا کنکشن کاٹ رہی ہے جنہوں نے ان کو ووٹ نہیں دیے ۔پیپلز پارٹی سن لے کہ کراچی کے عوام آپ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

پیپلز پارٹی نے اگر کسی بھی علاقے میں پانی کی لائن کاٹنے کی کوشش کی تو عوام بھرپور مزاحمت کریں گے۔جماعت اسلامی کے نیو ٹاؤن کے چیئرمین محمد یوسف مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی جدوجہد کے نتیجے میں نیو ٹاؤن کی پانی کی لائن بحال کردی گئی ہے۔جماعت اسلامی کے ٹاؤن ویوسی چیئرمین کو کام کرنے دیا جائے۔عبوری مدت کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن کی جارہی ہے۔پیپلز پارٹی کی وڈیرہ شاہی مائنڈ سیٹ ہے کہ وہ اپنی پارٹی کے لوگوں کو بھی اختیارات نہیں دینا چاہتی۔پیپلز پارٹی نے سٹی کونسل میں کراچی کے بجٹ کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا۔پیپلز پارٹی نے سٹی کونسل میں غیر جمہوری رویہ استعمال کرتے ہوئے بات تک نہیں کرنے دی۔اگر پیپلز پارٹی کونسل میں کراچی کے مسائل پر بات نہیں کرنے دیں گے تو ہم سرکاری دفاتر کے باہر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں تو اضافہ ہوجاتا ہے۔ لیکن جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکس نہیں لگاتے۔

انگریزوں کے غلام بن غلام پر ٹیکس نہیں لگائے جاتے ، عوام پر ٹیکس لگائے جاتے ہیں۔کے فور منصوبہ ، ایس تھری منصوبہ ، گجر نالہ جیسے منصوبے فی الفور مکمل کیے جائیں، اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل اجلاس بلایا جائے اور پانی کی منصفانہ تقسیم کا سسٹم بنایا جائے۔ٹرانزیشن پیریڈ کے نام پر یوسی اور ٹاؤن کے بجٹ پر قبضہ کیا جارہا ہے۔9 اگست کو قبضہ مئیر کے فیصلہ آئے گا ، کراچی کے عوام کا مئیر جماعت اسلامی کا ہی ہوگا۔فرینڈلی اپوزیشن کرنے والے سن لیں کہ اب کراچی کے عوام بیدار ہیں۔نگراں حکومت قائم کرنے کے لیے مکمکا کیا جارہا ہے۔