کراچی: سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کو ایک گھنٹہ 50 منٹ کی تاخیر سے سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ایوان کی کارروائی کے دوران وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں سوال پوچھنے کیلئے کوئی بھی رکن موجود نہیں تھا اسلئے سپیکر نے چند لمحوں بعد محکمہ توانائی سے متعلق وقفہ سوالات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔سندھ اسمبلی کارروائی میں اب تحریک انصاف کے کچھ منحرف ارکان نے بھی شرکت کرنا شروع کردی ہے ۔
تحریک انصاف کے منحرف رکن سچا نند لکھوانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ انہیں پارٹی سے نکال دیا گیاہے،اس پر بات کرنا چاہتا ہوں، ہمیں کسی نے نہیں کہا تھا کہ صوبائی اپوزیشن لیڈر کیلئے ووٹ دیں یا نہ دیں۔ حلیم عادل شیخ تین ماہ سے اسمبلی نہیں آرہے اسلئے نئی اپوزیشن لیڈر کیلئے ووٹ دیا، مجھے عمر ایوب نے پارٹی سے نکالا ہے ،انہیں پارٹی سے نکالنا چاہئے تھا۔ایوان نے اپنی کارروائی کے دوران کئی قوانین کی منظوری بھی دی۔ ایوان میں سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی ترمیمی بل کو متفقہ طورپر منظور کرلیا قبل ازیں اس بل پر قائمہ کمیٹی رپورٹ پیش کی گئی تھی ۔ایوان نے صوبائی موٹر گاڑیاں ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی اسکے بعد اس بل منظور کرلیا گیا ۔سندھ امیونائزیشن اینڈ اپیڈی مکس کنٹرول بل بھی منظور کرلیا گیا ۔
ایوان میں ایم ایم اے کے رکن سید عبدالرشید نے توجہ دلاؤ نوٹس میں نشاندہی کی کہ لیاری جنرل ہسپتال میں طبی امداد نہ ملنے پر کئی اموات ہوگئیں،ہسپتال سے 60 سلنڈر چوری کئے گئے،لیاری ہسپتال میں رات کو شرابی گھومتے پھرتےہیں، غنڈا راج ہے، انکوائری ہونی چاہئے۔پارلیمانی سیکرٹری قاسم سراج سومرو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں دنیا سے داد ملتی ہے کہ سندھ حکومت نے صحت کے نظام کو بہتر کیا ہے۔ عبدالرشید نےایک اور توجہ دلاو نوٹس میں کہا کہ کراچی واٹر بورڈ میں انتظامی بحران اور وسائل کا غلط استعمال کیا جارہا ہے،ایزی پیسہ پر(واٹر سپلائی لائن کے) والو کھولے جاتے ہیں۔کراچی کے لوگوں کے نلکوں میں پانی نہیں آرہا۔ جواب مین صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ بولے کہ پانی کی تقسیم کو پہلے سے بہتر اورپانی چوری کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے، حب ڈیم سے پانی آرہا ہے۔بعدازاں سندھ اسمبلی اجلاس کا پیر 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔