اسلام آباد(اُمت نیوز)جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے امریکی جیل میں قید پاکستانی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے کیس پراٹھنے والے حیران کن اخراجات کو اجاگرکرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اتننی بڑی رقم خرچ کیے جانے کے باوجود ڈاکٹرعافیہ کو ریلیف کیوں نہ مل سکا۔
گزشتہ روز سینیٹ اجلاس کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سینیٹر مشتاق احمد خان نے تفصیلی ٹویٹ میں ان اخراجات کا انکشاف کرتے ہوئے حکومت کو ڈاکٹر عافیہ کی رہائی ممکن بنانے کیلئے 5 تجاویز پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جولائی 2009 سے جنوری 2010 تک کے 6،7 ماہ میں 1.85ملین ڈالر عافیہ کیس پر خرچ کیے ہیں۔ اس رقم کا آڈٹ ہونا اور اس کی تفصیلات آنی چایئے کہ اتنی بڑی رقم خرچ کرنےکے باوجود عافیہ کو ریلیف کیوں نہیں مل سکا؟۔
سینیٹر مشتاق کے مطابق عافیہ کیس کے حوالےسے تفصیلات ڈسکس کرنے کے لیے وفاقی وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے ان کے پاس اپوزیشن لابی میں جاکر حکومتی کوششوں اوردورہ امریکا پر تبادلہ خیال کیا۔
عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ ہمراہ مئی 2023 کے اختتام پرکیے جانے والے اس دورے میں سینیٹرمشتاق نے عافیہ سے ملاقات کی تھی۔
انہوں نےاپنی ٹویٹ میں بتایا کہ وفاقی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے 5 آپشنز بتائے۔
1۔حکومت اخلاص سےڈاکٹر عافیہ کی وکیل/مدعی بن جائے
2-ریاستی سطح پر ججمنٹ ریویو کے آپشن ماہر وکلاء کے ذریعے اختیار کرے۔
3-ڈاکٹر عافیہ کے 15 سالہ میڈیکل ریکارڈ حاصل کرکے انسانی ہمدردی(compassionate grounds)پر ریلیف اور رہائی کا مطالبہ کرے۔
4-امریکی صدر سے رحم کی اپیل(clemency petition)کرے۔
5-پاکستان امریکہ باہمی ریاستی معاملات میں مفادات کا تبادلہ(Swap of interests)میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کو ترجیح اول بنائے۔
مشتاق احمد نے اپنی ٹویٹ میں مزید بتایا کہ انہوں نے حنا ربانی کھر کو یہ بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے تاحال ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے عافیہ صدیقی کیس کے سلسلے میں کمیٹی بنانے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ حکومت نے ٹی ایل پی کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس کےمطابق امریکی ایڈمنسٹریشن کو کیس کے حوالے سے خط لکھنا تھا وہ بھی نہیں لکھا گیا۔ حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے حوالے سے کاغذات بھی ہمیں نہیں دے رہی تاکہ ہم قانونی جنگ لڑسکیں۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں خود پی ڈی ایم کو ہی رکاوٹ قراردینے والے سینیٹرمشتاق نے مزید لکھا کہ انہوں نے ڈاکٹر فوزیہ کے ہمراہ اگست کے پہلے ہفتہ میں دوبارہ امریکا جانا تھا لیکن انہیں اور ڈاکٹر فوزیہ کو امریکی جیل میں عافیہ سے دوبارہ ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، یہ بھی حکومت کی ناکامی ہے۔