اسلام آباد (اُمت نیوز) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے معاملے پر ردعمل بھی سامنے آ گیا۔
صدر اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ عدالت نے ملزم کو سماعت کا منصفانہ موقع فراہم کیے بغیر فیصلہ دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی غیر موجودگی میں کیس کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، یہ آرٹیکل 4 کے تحت ملزم کے بنیادی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے، فیصلے کو وکیل کو سنے بغیر انتہائی عجلت میں سنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہائیکورٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کو ہدایت کی تھی کہ وہ قابل سماعت ہونے کے معاملے پر نئے سرے سے فیصلہ کریں، فاضل جج نے اس معاملے کا نئے سرے سے فیصلہ کرنے کے بجائے جلد بازی میں اور بغیر کسی آزاد ذہن کے درخواست کو اپنے ہی سابقہ احکامات پر بھروسہ کرتے ہوئے مسترد کر دیا، معاملات کا دوبارہ فیصلہ کرنے کیلئے ریمانڈ دیا گیا تھا۔
صدر اور سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے کہا کہ ملزم کیخلاف قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا سنائی، عجلت میں فیصلہ انصاف، فطری انصاف اور قانونی عمل کے تمام طے شدہ اصولوں کیخلاف ہے، اس طرح کے فیصلے کے وقت کا مقصد سیاسی رہنماؤں کو آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے باز رکھنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ عدلیہ کی جانب سے مقبول سیاسی رہنماؤں کی نااہلی اور پابندی کا تاریخی رجحان جمہوریت کے اصولوں اور منصفانہ ٹرائل کے منافی ہے، عدلیہ آئین اور اس میں درج بنیادی حقوق کی محافظ ہے، ایسے فیصلے انصاف کو برقرار رکھنے کیلئے عدلیہ پر سے لوگوں کے اعتماد کو ہی کم کریں گے۔