اسلام آباد: سینیٹ نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ حکومت نے تشدد اور انتہا پسندی سے اجتناب کا بل واپس لے لیا۔
سینیٹ کے اجلاس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔
ایوان بالا نے ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی۔سینیٹ نے بل میں وزیرقانون کی ترامیم منظور کرلیں۔سینیٹر مشتاق کی ترامیم ایوان نے پیش کرنے کی اجازت نہیں دی۔
آج ہونے والے سینیٹ اجلاس میں سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل میں بہت سی متنازعہ شقیں ہیں، موجودہ حالت میں اس ترمیمی بل کو پاس نہ کیا جائے۔
انھوں نے کہا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں 6 ترامیم ہیں، فوجی تعلیمی اداروں کو بھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ نان اسٹیٹ ایکٹرز کو بل میں شامل کیا گیا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اگر یہ بل اتنا ہی ضروری تھا تو 15 ماہ پہلے کیوں نہ لائے، اس کے بعد کس کی حکومت ہوگی کچھ علم نہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس طرح کے غیرمعمولی اختیارات اداروں کو نہیں دینے چاہئیں، اس کو ابھی درست کر لیں ورنہ آپ بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔
سینیٹر نوابزادہ عمر کا کہنا تھا کہ ایوان بالا میں ایسا بل نہیں لانا چاہیے، موجودہ حکومت جو قانون سازی کر رہی ہے یہی ان کے گلے پڑے گی، سیاسی افراد کو ایسی قانون سازی نہیں کرنی چاہیے۔
حکومت نے تشدد اور انتہا پسندی سے اجتناب کا بل 2023 واپس لے لیا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل واپس لینے کی تحریک پیش کی جو ایوان نے منظور کرلی۔