اسلام آباد(اُمت نیوز)چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت میں وقفہ کردیا گیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت آج ہورہی ہے، درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامرفاروق کررہے ہیں۔
درخواست میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل میں حراست غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت میں وقفہ کردیا گیا ہے، وقفہ سینئر وکیل شیر افضل مروت کی عدم موجودگی کے باعث کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عدالت نے عمران خان کو کرپٹ پریکٹیسز کا مرتکب قرار دے دیا ہے، توشہ خانہ کیس میں ان کے خلاف الزامات ثابت ہوگئے ہیں۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید، ایک لاکھ روپے جرمانہ اور پانچ سال کیلئے نااہل قراردے دیا ہے۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنا ہوگی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کیس ناقابل سماعت ہونے کی درخواست بھی مسترد کردی۔ عدالت نے عدم پیشی پرحق دفاع ختم کرتے ہوئے فیصلہ سنایا۔
عدالت نے کہا کہ توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف الزام ثابت ہوگیا، ملزم نے جھوٹا بیان حلفی الیکشن کمیشن میں جمع کرایا، جان بوجھ کر معلومات چھپائیں۔
جمعہ ہونے والی سماعت تین بار ملتوی کی گئی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا ، عدالت نے بارہ بجے تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اگر 12 بجے خواجہ حارث پیش نہ ہوئے تو بغیر سنے فیصلہ سنا دیا جائے گا۔