ملزمہ صومیہ عاصم نے اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی، فائل فوٹو
ملزمہ صومیہ عاصم نے اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی، فائل فوٹو

ملازمہ تشدد کیس،ملزمہ سومیا عاصم کمرہ عدالت میں روپڑی

اسلام آباد:  گھریلو ملازمہ تشدد کیس میں دوران سماعت ملزمہ سومیا عاصم رونے لگ گئی، کہا کہ میرا جتنا میڈیا ٹرائل ہوا ہے، مجھے خودکشی کر لینی چاہیے۔

نجی ٹی وی کے مطابق سماعت کے دوران ملزمہ سومیا عاصم روسٹرم پر آئی اور اپنے بیان میں کہا کہ ہر طرح کی تفتیش میں شامل ہونے کیلئے تیار ہوں، مجھے رات کو شامل تفتیش کیا گیا، ساڑھے 11 بجے تک دماغی ٹارچر کیا گیا۔ میں 3 بچوں کی ماں ہوں، میرے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جا رہا۔ مجھے گھر لے کر گئے، کیمرے لگے ہیں، فوٹیجز نکلوا لیں۔

فاضل خاتون جج نے استفسار کیا کہ تفتیش کب شروع کرنی ہے۔ آپ کی بات کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ تفتیش کل ہی مکمل ہو چکی۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ کچھ تفتیش ہو چکی ہے، مزید تفتیش ابھی کرنی ہے۔ جج شائستہ خان نے ملزمہ سومیا عاصم سے پوچھا کہ آپ لوگوں کی طرف سے جو پیسے دیے گئے، کیا وہ گھریلو ملازمہ تھی؟ وکیل صفائی نے کہا کہ ہمارے اوپر الزام ہے کہ کمسن بچی ہماری ملازمہ ہے ۔

سومیا عاصم نے عدالت سے کہا کہ ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہوں۔ میرے ساتھ ایسا ظلم نہ کیا جائے، میری بھی اولاد ہے۔ میں ضمانت میں بھی شامل ہوئی، مجھے ٹارچر میں نہ رکھا جائے۔ میڈیا پر یہ سب کب چلا ہے، میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، بڑھا چڑھا کر باتیں کہی جا رہی ہیں۔

فاضل جج نے پوچھا آپ کے گھر تو بچی کام کرتی تھی ناں؟ ملزمہ سومیہ عاصم نے کہا کہ مجھ سے غلطی ہوئی،جب وہ مٹی کھاتی تھی تو اسے بھیج دینا چاہیے تھا۔ تمام دستاویزات مہیا کئے ہیں، کچھ نہیں چھپاؤں گی۔ ساتھ ہی ملزمہ سومیا عاصم کمرہ عدالت میں رونے لگی۔ میرا جتنا میڈیا ٹرائل ہوا ہے، مجھے خودکشی کر لینی چاہیے۔