اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کوفوری ریلیف نہ مل سکا،اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا ٹیم کی آج ہی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی استدعا مسترد کردی۔
عدالت نے درخواست پر نوٹسزجاری کردیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چارپانچ دن میں کیس سماعت کیلیے مقرر ہوجائے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سزا کے خلاف اپیل پراور سزا کی معطلی کی درخواست پربھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بھی سن لیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل چلایا ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 دن میں کیس قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلے کا حکم دیا۔ تیسرے دن میں نے کہا میں پیر کے روز یعنی پانچویں روز دلائل دوں گا۔ ٹرائل کورٹ نے سنے بغیر فیصلہ سنا دیا۔
خواجہ حارث نے مزید کہا کہ میرے کلرک کو سپریم اور ہائی کورٹ میں مبینہ طور پر ہراساں کیا گیا۔ آخری دن سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور احتساب عدالت میں مصروف تھا۔ ساڑھے دس بجے ٹرائل جج کو بتایا کہ میں ٹرائل کورٹ آرہا ہوں۔ میرے کلرک کا تعاقب کیا گیا اور اسے درخواستیں دائر نہیں کرنے دیں۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں بھی درخواست دائر کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ ہمارے علم میں آیا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے۔ بیرسٹر گوہر سماعت کے بعد آئیں اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔
لطیف کھوسہ ایڈوکیٹ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا حق دفاع ختم کیا گیا۔ حق دفاع ختم کرنے کی درخواست اس عدالت میں زیر التواء ہے۔ حق دفاع کا معاملہ زیر التواء ہونے کے باوجود فیصلہ دیا گیا۔ حقیقت یہ ہے جج نے تین سال کی زیادہ سے زیادہ سزا دی اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا ۔ ٹرائل کورٹ زیادہ سے زیادہ جو سزا سنا سکتی تھی وہ سنائی گئی۔ یہ عدلیہ کا مذاق بنانے کے مترادف تھا۔ کبھی نہیں ہوا معاملہ ہائی کورٹ میں ہو اور فیصلہ دیا جائے ٹرائل کورٹ نے جس جلد بازی میں یہ سب کچھ کیا ایسا کبھی نہیں ہوا۔
عدالت نے آج سزا معطلی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست پرنوٹسزجاری کردیے ۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا نے جمعرات تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی توچیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل سماعت ممکن نہیں لیکن جلد مقررکرنے کی کوشش کریںگے چارپانچ دن میں کیس مقررہوجائے گا۔