اسلام آباد: وکیل قتل کیس میں وکیل امان اللہ کنرانی اور سپریم کورٹ کے ججز میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہو گیا،دوران سماعت جسٹس مظاہر نقوی نے وکیل امان اللہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سامنے آئیں ایف آئی آر پڑھیں؟۔
امان اللہ کنرانی نے جواب دیا کہ مجھے سامنے نہ لائیں ورنہ مشکل ہوگا، بنچ کے رکن نے ڈوگرکیس میں ازخود نوٹس لے کرانتخابات کا حکم دیا،بنچ کے رکن رضوی صاحب کے خلاف بھی سندھ ہائیکورٹ میں کیس ہے ۔
بنچ کے رکن جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس حسن رضوی نے امان اللہ کنرانی پراظہار برہمی کیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ الزامات نہ لگائیں، ثبوت لے کر آئیں ورنہ معافی مانگیں،امان اللہ کنرانی نے کہاکہ جج بنیں توٹھیک ہے لیکن پارٹی بننا ہے تو نیچے آ جائیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے امان اللہ کنرانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو کیا ہدایات دے کر بھیجا گیا؟ ہم بے جان نہیں ہیں جھوٹے الزامات کا جواب دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ میں توہین عدالت کا نوٹس جاری کروں گا، وکیل امان اللہ کنرانی نے کہاکہ میں غلام نہیں ہوں، جسٹس مظاہر نقوی نے امان اللہ کنرانی سے استفسار کیا کہ کیا ہم غلام ہیں؟۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ پہلے آپ معافی مانگیں پھر سماعت آگے بڑھے گی، امان اللہ کنرانی نے کہاکہ میں ہاتھ جوڑ کر غیرمشروط معافی مانگتا ہوں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ میں امان اللہ کنرانی کی معافی قبول کرتا ہوں،جسٹس مظاہر نقوی نے کہاکہ میں امان اللہ کنرانی کی معافی قبول نہیں کرتا ،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ الزامات واپس لے کر تحریری معافی مانگیں تو معاف کرنے کو تیار ہوں،عزت سے وقت گزارا، الزامات واپس لے رہے ہیں تو معاف کر دیتا ہوں۔