لاہور(اُمت نبوز)ملازمہ تشدد کیس میں رضوانہ کی والد نے عدالت میں بیان دیا کہ ملزمہ صومیا کے ڈرائیور نے مجھے دھمکی دی، جب کہ میری بچی کو زخم چھپانے کے لئے اسکارف پہنایا گیا تھا۔ جب کہ عدالت نے ملزمہ صومیا عاصم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ملازمہ تشدد کیس میں گرفتار ملزمہ صومیا کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے درخواست پر سماعت کی.
وکیل صفائی قاضی دستگیر اور مدعی وکیل فیصل جٹ عدالت میں پیش ہوئے، جب کہ پروسیکیورٹر وقاص حرل اور متاثرہ بچی کے والدین بھی عدالت میں موجود تھے۔
مدعی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست ضمانت پر دلائل تیار کرنے کیلئے کچھ وقت چاہئے۔ جس پر جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیئے کہ وقت کی ضرورت نہیں، آج ہی دلائل دینے ہیں۔
وکیل صفائی قاضی دستگیر نے عدالت سے استدعا کی کہ سرگودھا میں رات 3 بجے معائنہ کی طبی رپورٹ چاہئے، سرگودھا والی طبی رپورٹ پڑھی جوریکارڈ میں لگی ہوئی ہے، رپورٹ کے مطابق صومیا کے خلاف دفعات میں اضافہ کیا گیا۔
ملزمہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ جب بچی کو اس کی والدہ کے حوالے کی تو انہوں نے بچی کو چیک بھی نہیں کیا۔
جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیئے کہ شروع میں والدہ کیسے بچی کو دیکھتی۔ جج نے بچی کی والدہ سے استفسار کیا کہ کیا بچی اسکارف پہنتی ہے۔
متاثرہ بچی کی والدہ نے جواب دیا کہ میری بچی اسکارف نہیں پہنتی یہ چھپانے کیلئے اسکارف پہنایاگیا۔
ملزمہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بچی کی والدہ ہماری گاڑی میں10منٹ تک بیٹھی رہی۔
جج نے بچی کی والدہ سے دوبارہ استفسار کیا کہ کسی کے ساتھ ظلم زیادتی نہیں کرنی چاہئے، آپ ہمیں سچ بتائیں۔
بچی کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ میری بچی اگلی سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھی، اس کے ڈرائیور نے مجھے دھمکی دی۔
جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو میں تو بچی کو اٹھا کر بس میں سوارکرایا جا رہا ہے، گاڑی سے اترنے کی ویڈیو بھی عدالت کو دکھائیں۔
عدالت نے ملزمہ صومیا عاصم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ عدالت ملزمہ کی درخواست ضمانت پر دو بجے فیصلہ سنائے گی۔