اسلام آباد: جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے کم عمر ملازمہ تشدد کیس میں ملزمہ صومیہ عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔
کم سن ملازمہ تشد د کیس میں ضمانت بعد ازگرفتاری پر ملزمہ صومیہ عاصم کے وکیل نے دلائل مکمل کر لیے ہیں جس کے بعد عدالت نے پراسیکیوٹر کو دلائل دینے کی ہدایت کی ، جج شائستہ کنڈی نے پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 2 بجے فیصلہ سناﺅں گی ۔
کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بچی کی بازو کی دونوں ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں ، بس کے ڈرائیور کا بیان بھی ریکارڈ پر ہے ،عدالت نے بس ڈرائیو کا بیان پڑھنے کی ہدایت کی.
پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں ٹھیک نہیں تو بورڈ کے سامنے چیلنج کریں گے ؟پہلی دفعہ سنا کہ مٹی کی وجہ سے ہڈیاں بھی ٹوٹ سکتی ہیں ،زہر سے متعلق ہماری رپورٹ میں نہیں ہے ، انہوں نے خود ہی فرض کر لیاہے ۔ ٹیوٹر نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی بچی کو نہیں پڑھایا ،پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹیچر کا بیان بھی ہے کہ اس بچی کو میں نے کبھی نہیں پڑھایا ۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ صومیہ عاصم کے خلاف ناقابل ضمانت دفعات لگی ہوئی ہیں ،پراسیکیوٹر نے طاہرہ بتول کیس کا حوالہ دے کر درخواست ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی ۔ کہا گیا خواتین کو ضمانت دینا ان کا حق ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے ،ریاست غریب کہہ لیں میں ججمنٹس کے پرنٹ نہیں لا سکا، پڑھ دیتا ہوں ،جج نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ آپ فیصلے کی کاپیاں دے دیں ، میں دو بجے فیصلہ سناﺅں گی ۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہمارے پاس کمپیوٹر آفس اور نہ پرنٹر ہے، ججمنٹس نہیں دے سکتے ،جج نے استفسار کیا کہ آپ سرکار کے وکیل ہیں ، ججمنٹس کی کاپیاں دیں ۔