ماسکو : روسی جنگی جہاز نے شمال کی طرف آنے والے ایک مال بردار جہاز پر جنوب مغربی بحیرہ اسود میں انتباہی گولیاں چلا دیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ پہلا موقع ہے جب روس نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والے اناج کے ایک تاریخی معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد یوکرین کے باہر تجارتی بحری جہاز پر فائرنگ کی ۔
روس نے جولائی میں یوکرین کی بندرگاہوں سے زرعی پیداوار برآمد کرنے کے لیے طے ہونے والے معاہدے سے خود کو علیحدہ کرلیا تھا۔روس نے خبردار کیا تھا کہ وہ یوکرین کے بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام بحری جہازوں کو ممکنہ طور پر ہتھیار لے جانے والے سمجھتا ہے۔روس نے جارہ کردہ بیان میں کہا کہ اس کے واسیلی بائی کوف گشتی جہاز نے پلا کے پرچم والت سوکرو اوکان جہاز پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی، کیونکہ جہاز کے کپتان معائنے کے لیے رکنے کی درخواست کا جواب دینے میں ناکام رہے۔
روس نے کہا کہ یہ جہاز یوکرین کی بندرگاہ اِزمیل کی طرف بڑھ رہا تھا،ریفائینیٹو شپنگ ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ جہاز اس وقت بلغاریہ کے ساحل کے قریب تھا اور رومانیہ کی بندرگاہ سلینا کی طرف بڑھ رہا تھا۔روسی وزارت دفاع نے کہا کہ بحری جہاز کو زبردستی روکنے کے لیے خودکار ہتھیاروں سے انتباہی فائرنگ کی گئی۔وزارت دفاع نے کہا کہ معائنہ گروپ کے بورڈ پر اپنا کام مکمل کرنے کے بعد، سوکرو اوکان نے اِزمیل کی بندرگاہ کی طرف رخ کیا۔ادھر ترکیہ کی وزارت دفاع کے ایک عہدیدار نے کہا کہ انہیں پتا چلا ہے کہ رومانیہ جانے والے ایک بحری جہاز میں واقعہ پیش آیا ہے اور اس کی تحقیقات کی جارہی ہے تاہم یوکرین نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔