بنگلہ دیش،جماعت اسلامی رہنما کے انتقال کے بعد ہزاروں افراد کااحتجاج

بنگلہ دیش(اُمت نیوز)بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے بااثررہنما کے انتقال کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مشتعل مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اورحکومت مخالف نعرے لگائے ۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذہبی جماعت کے 83 سالہ رہنما دلاورحسین سعیدی جنگی جرائم کے الزام میں متنازع ٹریبونل سے سزا سنائے جانے کے بعد ایک دہائی سے زائد عرصے جیل میں تھے۔
بنگلہ دیش کے متنازع ٹریبیونل سےدلاور حسین سعیدی کو سزا کے بعد ملک میں تاریخ کے بدترین پرتشدد واقعات دیکھنے میں آئے تھے۔
اسپتال میں اُن کے انتقال کے بعد ہزاروں حامیوں نے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کیا، مشتعل مظاہرین کا کہنا تھا کہ دلاور سعیدی کا رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
اسپتال حکام کے مطابق دلاور سعیدی کو قاسم پورجیل میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد اتوار13 اگست کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔
جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے فیس بک پیج پر دلاورسعیدی کی موت کا اعلان کرتے ہوئے حکام پر الزام عائد کیا کہ دلاور سعیدی کو علاج سے محروم رکھ کر ’شہید‘ کیا گیا۔
جماعت اسلامی کے رہنما کو جنگی جرائم کے متنازع ٹریبیونل نے 2013 میں قتل، ریپ اور ہندوں کو ہراساں کرنے کے الزامات میں سزائے موت سُنائی تھی جس کے بعد ان کی جماعت کے ہزاروں کارکنوں کے ملک گیر احتجاج کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس احتجاج کے بعد کریک ڈاؤن میں جماعت اسلامی کے لاکھوں کارکنوں اورحامیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
سال 2014 میں سپریم کورٹ نے دلاور سعیدی کی سزا کو قید میں تبدیل کرکے انہیں بقیہ زندگی جیل میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔ جماعت اسلامی کوکبڑی سیاسی قوت بنانے کا کریڈٹ دلاور سعیدی کے خطابات اور تبلیغ کو دیا جاتا ہے۔
علامہ دلاور سعیدی 71 کی جنگ کے موقع پرجامع علوم اسلامیہ کراچی میں زیرتعلیم تھے۔
وہ 1980 کی دہائی میں اس وقت مشہور ہوئے جب انہوں نے بنگلہ دیش کی صف اول کی مساجد میں وعظ اور خطاب کیا، لاکھوں لوگ ان کا خطاب سننے کیلئے جمع ہوتے اور ان خطابات کی سی ڈیز سب سے زیادہ فروخت ہوتیں۔
پاکستان کی حمایت کرنے پر 1970 کی دہائی میں جماعت اسلامی پر پابندی عائد رہی لیکن 1990 کی دہائی تک یہ ملک کی تیسری بڑی قوت اور سب سے بڑی مذہبی جماعت بن گئی۔