کراچی: اورنگی ٹائون میں 32 ہزارایکڑ سےزائدسرکاری اراضی پرقبضےاورفروخت کامعاملہ،اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے پروجیکٹ ڈائریکٹراورنگی ٹائون شپ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرماسٹر پلان اورنگی کوطلب کرلیا۔تفصیلات کےمطابق اورنگی ٹائون کی سرکاری زمینوں کی بندربانٹ کی شکایات پر اینٹی کرپشن نےتحقیقات شروع کردی ہیں۔ذرائع کےمطابق اینٹی کرپشن ویسٹ زون نے اس ضمن میں ڈپٹی کمشنرویسٹ کوخط کےذریعےدونوں افسران کو 16 اگست کو تمام ریکارڈسمیت پیش کرنےکا پابندکیاگیا،اینٹی کرپشن حکام نے پراجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی ٹائون شپ رضوان احمداور اسسٹنٹ ڈائریکٹر ماسٹر پلان کےریکارڈکےساتھ طلب کیا ہے۔
ڈائریکٹر انویسٹی گیشن اینٹی کرپشن نےاورنگی کےایس ٹی پلاٹس، ایمنیٹی پلاٹس کےمکمل ریکارڈزبھی ساتھ لانےکاحکم دیاہے۔ اینٹی کرپشن حکام نےپلاٹس کی ریکوری اور قیمتوں کےعلاوہ تمام اکائونٹس کی بینک اسٹیٹمنٹس بھی پیش کرنےکاحکم دیاہے۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی ٹائون شپ کےخلاف چیئرمین اورنگی ٹائون کی شکایت پر 32 ہزارایکڑ سےزائداراضی پرقبضہ اورفروخت کرنےکےالزامات پروزیراعلیٰ سندھ کی جانب سےانکوائری بھی چل رہی ہے۔ واضح رہےکہ پروجیکٹ ڈائریکٹراورنگی رضوان خان پر سابق میئرکراچی وسیم اخترکےدورمیں بھی ہزاروں پلاٹوں کی بندر بانٹ کی شکایات کی جاتی رہی ہیں۔
رضوان خان 30 سال تک ایم کیو ایم کےمرکزی شعبہ اطلاعات سے وابستہ رہے تاہم جب پلاٹوں کےمعاملات میں جعلسازی کو نوٹس لےکر سابق میئر کراچی وسیم اخترنےرضوان خان کوعہدے سےہٹادیا تھا، پروجیکٹ ڈائریکٹرکےعہدے سےہٹانے پر رضواں خان نےشدیداحتجاج کرتے ہوئےایم کیو ایم پاکستان سےعلحیدگی اختیار کرلی اور پروجیکٹ ڈائریکٹرکاعہدہ واپس لینےکے لئےحکمران جماعت پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکرلی، پیپلزپارٹی میں شامل ہونےکےکچھ عرصے بعدصوبائی وزیرسعید غنی کی سفارش پررضوان خان کو ایک بار پھر پروجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی ٹاون شپ تعینات کردیاگیاتھا۔