کراچی (اُمت نیوز) مفتی منیب الرحمٰن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے جڑانوالہ سانحہ کی جامع تحقیقات کرکے ذمے داروں کو قرارِ واقعی سزا دی جائے، میڈیا یک طرفہ موقف پیش نہ کرے ،بلکہ جہاں ہم مسیحیوں کے گرجاگھروں اور مکانات کو نقصان پہنچانے کی غیر مشروط طور پرمذمت کرتے ہیں، وہاں ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے :اس سانحے کے اسباب کو بھی سامنے لایا جائے کہ قرآنِ کریم اور ناموسِ رسالت مآب ﷺ کی بے حرمتی کس نے کی اور کس کے ایماء پر کی اور آیا اس کے پیچھے کوئی طے شدہ منصوبہ اورسازش کارفرما تھی۔
مسیحیوں سمیت تمام غیر مسلم پاکستانی ہیں اور دستورِ پاکستان میں اُن کی جان ومال ،آبرو اور عبادت گاہوں کی حفاظت ریاست کی ذمے داری ہے۔نیز یہ بھی معلوم کیا جائے کہ آیا اس میں انتظامیہ کی غفلت یا کوئی شہہ بھی کارفرما ہے۔ذمے داری کا تقاضا یہ ہے کہ جب بھی بے حرمتی کاکوئی واقعہ پیش آئے ، انتظامیہ فوری طور پر اس میں ملوّث افراد کے خلاف کارروائی کرے اور انھیں قانون کی گرفت میں لے تو لوگوں کے اشتعال میں آنے کی نوبت ہی نہیں آئے گی ۔ لیکن دیکھا گیا ہے:انتظامیہ ایسے مواقع پر روایتی تساہل اور ٹال مٹول سے کام لیتی ہے ،پھر لوگ مشتعل ہوکرازخود کارروائی کرتے ہیںاورسماج دشمن عناصر بھی اس میں نفوذ کر کے اپنے مکروہ ایجنڈے کی تکمیل کرتے ہیں۔اس سے ملک کا بھی نقصان ہوتا ہے اور بے قصور لوگ بھی ظلم کا شکار ہوتے ہیں،نیزملک کے اندر اور بیرونِ ملک موجود پاکستان کے مخالفین کو ہمارے وطنِ عزیزاور دینِ اسلام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا موقع ملتا ہے۔ پس لازم ہے کہ وہاں موجود انتظامیہ کے افراد کو بھی تحقیقات کے دائرے میں لایا جائے، یقینا یہ ایسے لوگوں کی کارستانی ہے جو ملک میں امن وامان نہیں چاہتے، بلکہ ملک کو انتشار سے دوچار کرنا چاہتے ہیںاور یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ لمحۂ موجود میں اس کا فائدہ کسے حاصل ہوگا۔ 17اگست2023مفتی عبدالرزاق نقشبندی