فائل فوٹو
فائل فوٹو

نیب ترامیم کیس، فیصلہ نہ دے سکا تو شرمندگی ہو گی،چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ نیب ترامیم کیس ایک طویل عرصے سے زیر سماعت ہے،میری ریٹائرمنٹ قریب آن پہنچی ہے،یہ انتہائی اہم مقدمہ ہے مجھے ہر صورت فیصلہ دینا ہو گا،اگر فیصلہ نا دے سکا تو میرے لیے باعث شرمندگی ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب ترامیم کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی  میں بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے مخدوم علی خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ سماعت سے بچنا کیوں چاہ رہے ہیں؟وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ کیس سے بچ نہیں رہا، وکیل کے طور پرعدالت کی معاونت میرا فرض ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ تسلسل سے پوچھے گئے بنیادی حقوق کے سوال پر درخواست گزار کے وکیل تسلی بخش جواب نہیں دے سکے،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ عدالت کو بتا چکے کہ حکومت نے نیب قانون میں متعدد ترامیم کیں،عدالت کی اپنی دانست میں بہترین معاونت کی۔

وکیل یاسر امان نے کہاکہ خواجہ حارث پچھلے تین ماہ سے چئیرمین پی ٹی آئی کے بیشتر مقدمات کیلیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم سمجھ سکتے ہیں،میں نہیں سمجھتا کہ 2023 میں کی گئی ترامیم کا جائزہ ہم لے سکتے ہیں،عدالت کے سامنے 2022 کی نیب ترامیم چیلنج کی گئی تھیں،نئی نیب ترامیم اور اپنے تحریری جوابات جمع کرا دیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ کیس کو نمٹانا چاہتے ہیں کیونکہ بنچ کے ایک رکن کی ریٹائرمنٹ قریب ہے،نیب ترامیم کیس ایک طویل عرصے سے زیر سماعت ہے،میری ریٹائرمنٹ قریب آن پہنچی ہے،چیف جسٹس پاکستان  نے کہاکہ یہ انتہائی اہم مقدمہ ہے مجھے ہر صورت فیصلہ دینا ہو گا،اگر فیصلہ نا دے سکا تو میرے لیے باعث شرمندگی ہوگا۔