کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے دودھ اور دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی دائر درخواست پر حکومت سندھ کو جواب جمع کروانے کیلئے 13ستمبر تک مہلت دی ہے جمعہ کو سماعت کے موقع پر درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے تعین کے لئے محکموں کی حدود کار طے نہیں ہیں حکومت کی جانب سے طویل عرصے سےجواب داخل کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت سنجیدہ نہیں چیف سیکریٹری ،سیکریٹری زراعت و سپلائی ،وزارت قانون اور کمشنر کراچی کی جانب سے جواب جمع نہیں کروایا جارہا مافیا کو علم ہے کہ دو محکموں کی لڑائی میں انکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا اس لئے کراچی کے چار کروڑ عوام ایکسٹرا مہنگائی کا شکار ہیں دودھ سمیت دیگر اشیا ضرویہ کی قیمتوں کی جانچ پڑتال اور کنٹرول کا اختیار کمشنر کراچی اور دیگر کو دے دیا گیا کمشنر کراچی اور اسسٹنٹ کمشنر اور دیگر کو چھاپے مارنے کا اختیار دینا غیر قانونی ہے محکمہ بیورو سپلائی اینڈ پرائسز میں 1163 ملازمین کا 65 کروڑ روپے بجٹ رکھا جاتا ہے ہوڈنگ اینڈ بلیک مارکیٹنگ ایکٹ میں غیر قانونی ذخیرہ اندوزی پر سزاؤں کا تعین کیا گیا تھا 1953 میں کراچی ایسنشیل آرٹیکلز پراسیسنگ پروفیٹینگ اینڈ ہوڈنگ ایکٹ کراچی ڈویژن کے لئے نافذ کیا مگر عملدرآمد نہ ہوا ایکٹ کو نافذ کرکے عوام کو ذخیرہ اندوزوں سے نجات دلائی جائے حکومت سندھ کے وکیل کی جانب سے جواب جمع کرانے کیلئے مہلت طلب کرنے پرسماعت 13ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔