لاہور: پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اہم ترین اجلاس منعقد ہوا۔ حلقہ بندیوں کے بہانے انتخابات میں تاخیر کے فیصلے کی بھر پور مذمت کی گئی۔ نگران حکومت کی تشکیل کے باوجود تحریک انصاف کے خلاف ریاستی جبر کے سلسلے میں تیزی کی بھی شدید مذمت کی ہے ، جبر و فسطائیت ریاست کی وحدت اورمضبوط وفاق کو کمزور کرنے کی سازش قرار دیا گیا ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف مقدمات پر اب تک کی پیش رفت پر قانونی ٹیم کی کور کمیٹی کو مفصل بریفنگ دی گئی۔کور کمیٹی کی جانب سے نہایت محنت، لگن اور موثر انداز میں مقدمات کی پیروی کرنے پر قانونی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا۔جیل میں چئیرمین تحریک انصاف کی بنیادی سہولیات اور حقوق سے بدستور محرومی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا جبکہ چئیرمین تحریک انصاف کی اپیل کی 22 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے حوالے سے اہم امور پر بھی گفتگو کی گئی۔22 اگست کی سماعت کے نتیجے میں چئیرمین تحریک انصاف کی سزا کی معطلی اور ان کے بنیادی آئینی و قانونی حقوق کی بحالی پر امید کا اظہار کیا ۔
مونس الہیٰ خصوصی دعوت پر کور کمیٹی کے اجلاس میں شریک ہوئے۔کور کمیٹی کی جانب سے پرویزالہی سمیت ریاستی وحشت و بربریت کا نہایت جرات، حوصلے اور ثابت قدمی سے مقابلہ کرنے والے تمام قائدین اور کارکنان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔ادھر بابر اعوان نے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن ایک کام نہیں کرسکتا تو ان کا بیٹھے رہنے کا کوئی جواز نہیں۔الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندیاں کرانے کے فیصلے پر بابر اعوان نے ردعمل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام الیکشن کا صاف و شفاف انعقاد کروانا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے سے صوبوں کے خلاف سازش ہو رہی ہے، اگر یہ سارا معاملہ ہوگیا تو فیڈریشن ٹوٹ جائے گی۔بابر اعوان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 16 مہینے پہلے سپریم کورٹ میں 4 مہینے میں حلقہ بندیاں کرانے کا کہا تھا۔