محراب پور (اُمتنیوز) رانی پور حویلی میں قتل ہونے والی 10 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کے پوسٹ مارٹم کے لئے میت کو باہر نکال لیا گیا۔
رانی پور حویلی میں ملازمت کے دوران قتل ہونے والی فاطمہ کی قبرکشائی کے بعد لاش باہرنکال لی گئی ہے، میڈیکل بورڈ ممبرز، جوڈیشل مجسٹریٹ کی موجودگی میں معائنہ کررہی ہے۔
اس حوالے سے محکمہ صحت کا بتانا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے بھیجی گئی ٹیم کے دو اراکین بھی قبرکشائی میں موجود ہیں، میڈیکل ٹیم میں کراچی اور سکھر سےفرانزک ڈاکٹر شامل ہیں۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ میڈیکل ٹیم ان تمام معاملات سے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کرے گی۔
اس موقع پررقت آمیز مناظر بھی دیکھنے میں آئے جب قبرکشائی کے موقع پر فاطمہ کا والد آنسو نہ روک سکا اور آبدیدہ ہوگیا۔
دوسری جانب حویلی میں فاطمہ کا علاج کروانے کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پولیس نے تفتیش کا دائرہ وسیع کر لیا ۔
پولیس نے حویلی میں فاطمہ کا علاج کرنے والے ڈسپینسر امتیازمیراثی کو گرفتار کر لیا جس سے تفتیش کی جا رہی ہے ،اس حوالے سے ایس ایس پی روحل کھوسو کاکہنا ہے کہ پیرعبدالقادر شاہ نے انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس اینڈ ہیلتھ گمبٹ اور رانی پور ہسپتال کے باوجود حویلی میں ڈسپینسر سے علاج کیوں کروایا، اس حوالے سے تفتیش جاری ہے ۔
گزشتہ روز عدالت نے واقعہ میں ملوث مرکزی ملزم اسد شاہ کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا ۔
واضح رہے کہ رانی پور میں با اثر پیر کے گھر کام کرنے والی دس سالہ بچی فاطمہ مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوگئی تھی، بچی کو بغیر پوسٹ مارٹم کے سپردخاک کیا گیا۔
معصوم بچی کے جسم پر مبینہ تشدد کے نشانات کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں تھیں۔