اٹک (اُمت نیوز)توشہ خانہ فوجداری کیس میں سزا کے بعد اٹک جیل میں قید چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کیلئے جیل کے واش روم میں بھی پرائیویسی نہ ہونے کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد سابق چیئرمین روہت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ، ’ایک غلطی دوسری غلطی کے جواز کا سبب نہیں بن سکتی‘۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں متی منیب الرحمان کا کہنا ہے کہ اگر خان صاحب کے دورمیں اپنے مخالفین کے ساتھ کچھ ناروا کیا گیا تھا تو وہ بھی غلط تھا اور اگر آج عمران خان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیاجارہا ہے تو یہ بھی غلط ہے’۔
مفتی منیب کے مطابق ، ’ایک غلطی دوسری غلطی کے جوازکا سبب نہیں بن سکتی، ہمیں اسلامی اقدار کی پاسداری کرنی چاہیے‘۔
قرانی آیات کا حوالہ دینے والے مفتی منیب نے مزید کہا کہ جیل قوانین پرنظرثانی کرکے انہیں اقدار کے تابع کیا جائے۔
گزشتہ روز ہردو ہفتےبعد کی جانے والی معمول کی انسپکشن کے تحت ایڈیشنل سیشن جج اٹک شفقت اللہ نے 15 اگست کو جیل کا دورہ کرنے کے بعد تحریری رپورٹ جمع کروائی تھی کہ عمران خان کو جیل میں کس قسم کے حالات کاسامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان کے سیل کے عین باہر سی سی ٹی وی کیمرہ نصب ہے، ان کے ٹوائلٹ کی ”L“ شکل کی دیوار محض ڈھائی سے تین فٹ اونچی ہے۔پانچ سے چھ فٹ کی بلندی پر لگے سی سی ٹی وی کیمرہ کی وجہ سے عمران خان کو ٹوائلٹ کے استعمال اور دورانِ غسل بھی کوئی پرائیویسی میسر نہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج اٹک شفقت اللہ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی شکایات مکمل طور پر درست ہیں اور انہیں اس حالت میں رکھنا پاکستان پریزن رولز 257 اور 771 کی صریح خلاف ورزی ہے۔وکلاء اور اہلیہ کو چئیرمین عمران خان تک رسائی میں بھی مشکلات ہیں۔
دو روز قبل عمران خان کے سیل میں واش روم کی تعمیر کی خبر سامنے آئی تھی، اور بظاہریہ جج شفقت اللہ کے دورے کے بعد یہ تعمیر شروع کی گئی۔
واضح رہے کہ توشہ خانہ فوجداری کیس میں 3 سال قید کی سزا پانے والے عمران خان کو 5 اگست کو گرفتاری کے فوراً بعد لاہور زمان پارک سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا۔ ان کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست زیرسماعت ہے۔