بتگرام : پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق اب تک مجموعی طور پر پانچ بچے ریسکیو کیے جاچکے ہیں، جی او سی ایس ایس جی خود ریسکیو آپریشن کی قیادت کررہے ہیں، دیگر افراد کو بچانے کے لیے پاک فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ریسکیو کیے گئے لوگوں میں عرفان، نیاز محمد، رضوان، گل فراز اور شیر نواز شامل ہیں۔ اس سے قبل بٹگرام میں چیئر لفٹ میں پھنسے دو بچوں کو سلنگ آپریشن میں ریسکیو کیا گیا تھا، دونوں بچوں کو بحفاظت زمین پر اتار لیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا زمینی آپریشن کیلئے شمالی علاقہ جات سے لوکل کیبل کراسنگز ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کر کے ریسکیو کرنے کے لیے اقدامات بروئے کار لائے جارہے ہیں، چیئر لفٹ کے ساتھ ایک اور چھوٹی ڈولی سے کھانے پینے کی ایشیا پھنسے ہوئے افراد کو بھیجی گئیں اور اسی ڈولی میں ایک ایک کرکے انتہائی احتیاط کے ساتھ بچوں کو ریسکیو کرنے کی کوششیں جاری ہے۔
جی او سی سی کی نگرانی میں پاک فوج کے کمانڈوز نے ریسکیو آپریشن کی آخری کوشش کی اور حکمت عملی تبدیل کر کے آدھے گھنٹے کے دوران 5 بچوں کو ریسکیو کیا اور پھر انہیں ہنگامی طبی امداد کے لیے آرمی کے میڈیکل کیمپ منتقل کیا۔
ذرائع کے مطابق ہیلی کاپٹر سے مخصوص جیکٹ چیئر لفٹ میں پھینکی گئی جس کے بعد بچے نے اسے اپنے جسم پر باندھا اور پھر اُسے باحفاظت بازیاب کروایا جا سکا، امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ چند گھنٹوں میں تمام لوگوں کو باحفاظت ریسکیو کرلیا جائے گا۔
مانسہرہ بالاکوٹ نور ویلی میں نصب دنیا کی بلند اور ایشیا کی لمبی زپ لائن کے تین امدادی ماہر جائے وقوعہ پر پوری تیاری کے ساتھ پہنچے اور انہوں نے اندھیرا کم ہونے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے آپریشن بند ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا۔
موسم اور سورج غروب ہونے کے بعد زمینی آپریشن شروع کیا گیا، لفٹ میں پھنسے افراد کو بچانے کے لئے پاک آرمی کے کمانڈوز نے متبادل حکمت عملی پر بھی کام شروع کیا، جس کے تحت ایک اور چھوٹی ڈولی کو اسی تار پر ڈال کر متاثرہ ڈولی کے قریب لیجایا گیا جس سے ایک ایک کر کے سب کو ریسکیو کیا جائے گا۔